سنن النسائي - حدیث 2115

كِتَابُ الصِّيَامِ بَاب قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَذِكْرِ الِاخْتِلَافِ فِيهِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ سِمَاكٍ ضعيف أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْصَرْتُ الْهِلَالَ اللَّيْلَةَ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2115

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل رمضان المبارک کے چاند کے لیے ایک آدمی کی گواہی کے قبول ہونے کا بیان اور سماک کی حدیث میں سفیان کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نبیﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے آج رات چاند دیکھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد(ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اے بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کل روزہ رکھیں۔‘‘