سنن النسائي - حدیث 2112

كِتَابُ الصِّيَامِ الرُّخْصَةُ فِي أَنْ يُقَالَ لِشَهْرِ رَمَضَانَ رَمَضَانُ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُنَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ إِذَا كَانَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي فِيهِ فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2112

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل ماہ رمضان کو(صرف) رمضان کہا جا سکتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بتاتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے انصار کی ایک عورت کو فرمایا: ’’جب رمضان المبارک شروع ہو جائے تو اس میں عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان المبارک میں عمرہ حج کے برابر ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’حج کے برابر ہے۔‘‘ یعنی حج کے ثواب کے نہ کہ حاجی کے ثواب کے کیونکہ حاجی کے ثواب میں تو اس کے خلوص، مشقت اور نفقہ وغیرہ کا ثواب بھی شامل ہے جو ہر حاجی کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے، نیز اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسا عمرہ فرض حج سے کفایت نہیں کر سکتا، بلکہ فرض حج کرنے کے ساتھ ہی ساقط ہوگا۔ (۲) اجنبی عورت سے مخاطب ہوناجائز ہے کیونکہ عورت کی آواز کا پردہ نہیں۔ لیکن گفتگو ضرورت کے تحت اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔ نرم ونازک انداز سے اجتناب ضروری ہے۔ (۱) ’’حج کے برابر ہے۔‘‘ یعنی حج کے ثواب کے نہ کہ حاجی کے ثواب کے کیونکہ حاجی کے ثواب میں تو اس کے خلوص، مشقت اور نفقہ وغیرہ کا ثواب بھی شامل ہے جو ہر حاجی کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے، نیز اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسا عمرہ فرض حج سے کفایت نہیں کر سکتا، بلکہ فرض حج کرنے کے ساتھ ہی ساقط ہوگا۔ (۲) اجنبی عورت سے مخاطب ہوناجائز ہے کیونکہ عورت کی آواز کا پردہ نہیں۔ لیکن گفتگو ضرورت کے تحت اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔ نرم ونازک انداز سے اجتناب ضروری ہے۔