سنن النسائي - حدیث 2105

كِتَابُ الصِّيَامِ بَاب ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ عَنْ أُوَيْسِ بْنِ أَبِي أُوَيْسٍ عَدِيدِ بَنِي تَيْمٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَاءَكُمْ تُفَتَّحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَتُغَلَّقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ وَتُسَلْسَلُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2105

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس روایت میں زہری کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’یہ رمضان المبارک تمہارے پاس تشریف لا چکا ہے، اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث صحیح نہیں۔‘‘ (یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بجائے حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ذکر صحیح نہیں۔‘‘
تشریح : ابن اسحاق نے یہاں محمد بن مسلم زہری سے بیان کیا اور کہا: [وَذَکَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ اُوَیْسِ بْنِ اَبِیْ اُوَیْسٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ] اور باقی تمام حفاظ کی مخالفت کی ہے، حالانکہ باقی تمام حفاظت [عِنِ الزُّھْرِیِّ عَن ابْنِ اَبِی اَنَسٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ] کہتے ہیں۔ ان میں عقیل بن خالد، صالح بن کیسان، شعیب بن ابی حمزہ اور یونس بن یزید ایلی ہیں۔ ان سب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بتائی ہے۔ ابن اسحاق مدلس ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سند میں وذکر محمد بن مسلم کہہ کر روایت بیان کی ہے جو کسی تدلیس کی غماز ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ خطا کا صدور ہوا۔ مزید دیکھئے (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۲۰/ ۲۶۰) ابن اسحاق نے یہاں محمد بن مسلم زہری سے بیان کیا اور کہا: [وَذَکَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ اُوَیْسِ بْنِ اَبِیْ اُوَیْسٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ] اور باقی تمام حفاظ کی مخالفت کی ہے، حالانکہ باقی تمام حفاظت [عِنِ الزُّھْرِیِّ عَن ابْنِ اَبِی اَنَسٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ] کہتے ہیں۔ ان میں عقیل بن خالد، صالح بن کیسان، شعیب بن ابی حمزہ اور یونس بن یزید ایلی ہیں۔ ان سب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بتائی ہے۔ ابن اسحاق مدلس ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سند میں وذکر محمد بن مسلم کہہ کر روایت بیان کی ہے جو کسی تدلیس کی غماز ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ خطا کا صدور ہوا۔ مزید دیکھئے (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۲۰/ ۲۶۰)