سنن النسائي - حدیث 2104

كِتَابُ الصِّيَامِ بَاب ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ إِسْحَقَ خَطَأٌ وَلَمْ يَسْمَعْهُ ابْنُ إِسْحَقَ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَالصَّوَابُ مَا تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2104

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس روایت میں زہری کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ’’جب ماہ رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجریں لگا دی جاتی ہیں۔‘‘ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ، یعنی ابن اسحاق کی حدیث خطا ہے کیونکہ ابن اسحاق نے یہ حدیث زہری سے نہیں سنی۔ درست وہی ہے جو ہم پیچھے ذکر کر چکے ہیں۔
تشریح : ابن اسحاق کے عدم سماع پر آئندہ الفاظ دلالت کرتے ہیں جس میں ابن اسحاق نے صرف یہ کہا ہے کہ محمد بن مسلم زہری نے یہ روایت ذکر کی۔ گویا اپنے سماع کی صراحت نہیں کی۔ یاد رہے ابن اسحاق مدلس راوی ہے۔ ایسا راوی جب تک سماع کی صراحت نہ کرے اس کی روایت درست نہیں ہوتی۔ ابن اسحاق نے زہری کا استاد انس بن ابو انس بنایا ہے جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ زہری کے استاد نافع بن ابو انس ہیں نہ کہ انس بن ابو انس، اس لیے امام نسائی نے ابن اسحاق کی روایت کو خطا اور دوسروں کی روایت کو صحیح بتلایا ہے۔ واللہ اعلم ابن اسحاق کے عدم سماع پر آئندہ الفاظ دلالت کرتے ہیں جس میں ابن اسحاق نے صرف یہ کہا ہے کہ محمد بن مسلم زہری نے یہ روایت ذکر کی۔ گویا اپنے سماع کی صراحت نہیں کی۔ یاد رہے ابن اسحاق مدلس راوی ہے۔ ایسا راوی جب تک سماع کی صراحت نہ کرے اس کی روایت درست نہیں ہوتی۔ ابن اسحاق نے زہری کا استاد انس بن ابو انس بنایا ہے جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ زہری کے استاد نافع بن ابو انس ہیں نہ کہ انس بن ابو انس، اس لیے امام نسائی نے ابن اسحاق کی روایت کو خطا اور دوسروں کی روایت کو صحیح بتلایا ہے۔ واللہ اعلم