سنن النسائي - حدیث 2102

كِتَابُ الصِّيَامِ بَاب ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ مَوْلَى التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2102

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس روایت میں زہری کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان المبارک آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیر بند کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
تشریح : ’’رحمت کے دروازے‘‘ لفظ رحمت سے اس تاویل کی گنجائش نکلتی ہے کہ جنت کے دروازوں سے مراد نیکی کے کام ہیں، اگرچہ اس لفظ سے حقیقی دروازوں کی نفی بھی نہیں ہوتی نہ کرنے کی ضرورت ہی ہے۔ ممکن ہے دونوں معانی مراد ہوں۔ ’’رحمت کے دروازے‘‘ لفظ رحمت سے اس تاویل کی گنجائش نکلتی ہے کہ جنت کے دروازوں سے مراد نیکی کے کام ہیں، اگرچہ اس لفظ سے حقیقی دروازوں کی نفی بھی نہیں ہوتی نہ کرنے کی ضرورت ہی ہے۔ ممکن ہے دونوں معانی مراد ہوں۔