سنن النسائي - حدیث 210

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ ذِكْرُ الْأَقْرَاءِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ الَّتِي كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ لَا تَطْهُرْ فَذُكِرَ شَأْنُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّهَا رَكْضَةٌ مِنْ الرَّحِمِ فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ قَرْئِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ لَهَا فَلْتَتْرُكْ الصَّلَاةَ ثُمَّ تَنْظُرْ مَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 210

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ حیض کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش جو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہا کے نکاح میں تھیں، انھیں استحاضے کی تکلیف ہوگئی اور وہ کبھی خون سے پاک نہیں ہوتی تھیں۔ ان کی یہ حالت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ نے فرمایا: ’’یہ حیض نہیں بلکہ (شیطان کی طرف سے) رحم میں ایک کچو کا ہے، لہٰذا وہ اپنے حیض کی وہ مقدار یاد کرے جس میں اسے حیض آیا کرتا تھا، چنانچہ اس دوران میں وہ نماز چھوڑ دے، پھر اس (حیض گزر جانے) کے بعد وہ ہر نماز کے لیے غسل کرے۔
تشریح : مستحاضہ کے لیے ہر نماز کے وقت غسل کی حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے قوی قرار دیا ہے اور اسے قابل حجت قرار دیتے ہوئے، اس حدیث کو ضعیف قرار دینے والوں کا تعاقب کیا ہے اور پخر میں حدیث عکرمہ اور اس کے درمیان تطبیق دیتے ہوئے اس امر کو استحباب پر محمول کیا ہے، یعنی استحاضہ میں مبتلا عورت کے لیے ہر نماز کے لیے غسل کرنا افضل تو ہے واجب نہیں تاکہ دیگر روایات سے اختلاف پیدا نہ ہو۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (فتح الباري: ۴۲۷/۱، و صحیح سنن أبي داود (مفصل) للألباني: ۸۳/۲، حدیث: ۳۰۳) مستحاضہ کے لیے ہر نماز کے وقت غسل کی حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے قوی قرار دیا ہے اور اسے قابل حجت قرار دیتے ہوئے، اس حدیث کو ضعیف قرار دینے والوں کا تعاقب کیا ہے اور پخر میں حدیث عکرمہ اور اس کے درمیان تطبیق دیتے ہوئے اس امر کو استحباب پر محمول کیا ہے، یعنی استحاضہ میں مبتلا عورت کے لیے ہر نماز کے لیے غسل کرنا افضل تو ہے واجب نہیں تاکہ دیگر روایات سے اختلاف پیدا نہ ہو۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (فتح الباري: ۴۲۷/۱، و صحیح سنن أبي داود (مفصل) للألباني: ۸۳/۲، حدیث: ۳۰۳)