سنن النسائي - حدیث 21

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ النَّهْيُ عَنْ اسْتِدْبَارِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ الْحَاجَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 21

کتاب: امور فطرت کا بیان قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف پیٹھ کرنا بھی منع ہے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بول و براز کے وقت قبلے کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ، بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو۔‘‘
تشریح : (۱) ’’مشرق یا مغرب کی طرف کرو‘‘ ان الفاظ کا تعلق ان لوگوں سے ہے جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف نہیں جیسے کہ اہل مدینہ ہیں، ان کا قبلہ جنوب کی جانب ہے۔ پاک و ہند کے لوگ شمال یا جنوب کو منہ کریں گے۔ (۲) کھلے میدان میں قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا بھی منع ہے اور پیٹھ کرنا بھی کیونکہ ایسا کرنا احترام قبلہ کے منافی ہے جبکہ چار دیواری کے اندر قبلہ رخ منہ یا پیٹھ ہوسکتی ہے جیسا کہ بعض احادیث میں آتا ہے، لیکن افضل اور حوط یہی ہے کہ وہاں بھی منہ یا پیٹھ کرنے سے بچا جائے۔ واللہ أعلم۔ (۱) ’’مشرق یا مغرب کی طرف کرو‘‘ ان الفاظ کا تعلق ان لوگوں سے ہے جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف نہیں جیسے کہ اہل مدینہ ہیں، ان کا قبلہ جنوب کی جانب ہے۔ پاک و ہند کے لوگ شمال یا جنوب کو منہ کریں گے۔ (۲) کھلے میدان میں قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا بھی منع ہے اور پیٹھ کرنا بھی کیونکہ ایسا کرنا احترام قبلہ کے منافی ہے جبکہ چار دیواری کے اندر قبلہ رخ منہ یا پیٹھ ہوسکتی ہے جیسا کہ بعض احادیث میں آتا ہے، لیکن افضل اور حوط یہی ہے کہ وہاں بھی منہ یا پیٹھ کرنے سے بچا جائے۔ واللہ أعلم۔