سنن النسائي - حدیث 2096

كِتَابُ الصِّيَامِ بَاب وُجُوبِ الصِّيَامِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَارَةَ حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ قَالَ أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالُوا هَذَا الْأَمْغَرُ الْمُرْتَفِقُ قَالَ حَمْزَةُ الْأَمْغَرُ الْأَبْيَضُ مُشْرَبٌ حُمْرَةً فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشْتَدٌّ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ قَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ وَرَبِّ مَنْ بَعْدَكَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ أَمْوَالِ أَغْنِيَائِنَا فَتَرُدَّهُ عَلَى فُقَرَائِنَا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ يَحُجَّ هَذَا الْبَيْتَ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي آمَنْتُ وَصَدَّقْتُ وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2096

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل روزے کی فرضیت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیﷺ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ تھے کہ ایک بدوی شخص آیا اور کہنے لگا: تم میں ابن عبدالمطلب کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سرخ وسفید (گورے) چہرے والے جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں۔ تو اس نے (آپ سے مخاطب ہو کر) کہا کہ میں آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں اور میں یہ سوالات سخت الفاظ میں کروں گا۔ آپ نے فرمایا: ’’جو جی چاہتا ہے پوچھ۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے اور آپ سے پہلے اور بعد والے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہر دن، رات میں پانچ نمازیں پڑھا کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ کو اسی ذات کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہمارے مال دار لوگوں سے زکاۃ لے کر غریب لوگوں میں تقسیم کر دیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ کو اسی ذات کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ بارہ مہینوں میں سے اس مہینے (رمضان المبارک) کے روزے رکھا کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ جو شخص بیت اللہ تک پہنچ سکتا ہو، وہ اس کا حج کرے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں ایمان لاتا ہوں اور آپ کی تصدیق کرتا ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔
تشریح : یہ دونوں روایات سابقہ حدیث: ۲۰۹۴ ہی کا بیان ہیں۔ ان کو ذکر کرنے سے مصنف رحمہ اللہ کا مقصد راویوں کا اختلاف بیان کرنا ہے جو سند دیکھنے سے معلوم ہو سکتا ہے، مثلاً: تیسری حدیث بجائے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، وغیرہ۔ یہ دونوں روایات سابقہ حدیث: ۲۰۹۴ ہی کا بیان ہیں۔ ان کو ذکر کرنے سے مصنف رحمہ اللہ کا مقصد راویوں کا اختلاف بیان کرنا ہے جو سند دیکھنے سے معلوم ہو سکتا ہے، مثلاً: تیسری حدیث بجائے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، وغیرہ۔