سنن النسائي - حدیث 209

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ ذِكْرُ الِاغْتِسَالِ مِنْ الْحَيْضِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ تَعْنِي أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ مِنْ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا فَلْتَتْرُكْ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنْ الشَّهْرِ فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ ثُمَّ لِتُصَلِّي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 209

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ حیض (کےاختتام )سے غسل کا ذکر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک عورت کو کثرت سے (خون) استحاضہ آیا کرتا تھا تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ ان دنوں کو یاد کرے جن میں اسے بیماری لگنے سے پہلے حیض آیا کرتا تھا تو مہینے میں سے اتنے دن وہ نماز چھوڑے رکھے۔ جب وہ دن گزر جائیں تو وہ غسل کرلے، پھر لنگوٹ باندھ لے اور نماز پڑھنی شروع کر دے۔‘‘
تشریح : (۱) ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن یہ روایت معنا صحیح ہے کیونکہ دیگر احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، نیز حدیث کے بعض حصے کے شواہد کا خود محقق کتاب نے بھی اعتراف کیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی اس کی شاہد بنتی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۳) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند أحمد: ۱۲۳/۴۴) (۲) جس عورت کو پہلے باقاعدگی سے حیض آتا تھا بعد میں استحاضہ (بے قاعدہ خون) شروع ہوا تو وہ انھی دنوں کو حیض شمار کرے جن دنوں میں اسے پہلے حیض آتا تھا، انھی میں نماز چھوڑے۔ اس کے علاوہ باقی دنوں میں خون آنے کے باوجود نماز وغیرہ پڑھتی رہے، البتہ حیض کے دن ختم ہونے پر وہ غسل کرے، مزید غسل کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اسے شروع ہی سے بے باقاعدہ خون آتا رہا ہے تو وہ رنگ دیکھ کر حیض اور استحاضہ کے درمیان فرق کرے، لیکن اگر رنگ سے بھی پہچان نہ ہو تو وہ مہینے میں سے کوئی چھ یا سات دن حیض سمجھ لے یا قریبی رشتہ دار خواتین کی ماہانہ عادت کو اپنا لیا کرے، پھر غسل کرکے نماز شروع کرے۔ (۳) لنگوٹ اس لیے باندھنا ہوگا کہ خون کے قطرے کپڑوں اور جسم کو خراب نہ کریں۔ (۱) ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن یہ روایت معنا صحیح ہے کیونکہ دیگر احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، نیز حدیث کے بعض حصے کے شواہد کا خود محقق کتاب نے بھی اعتراف کیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی اس کی شاہد بنتی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۳) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند أحمد: ۱۲۳/۴۴) (۲) جس عورت کو پہلے باقاعدگی سے حیض آتا تھا بعد میں استحاضہ (بے قاعدہ خون) شروع ہوا تو وہ انھی دنوں کو حیض شمار کرے جن دنوں میں اسے پہلے حیض آتا تھا، انھی میں نماز چھوڑے۔ اس کے علاوہ باقی دنوں میں خون آنے کے باوجود نماز وغیرہ پڑھتی رہے، البتہ حیض کے دن ختم ہونے پر وہ غسل کرے، مزید غسل کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اسے شروع ہی سے بے باقاعدہ خون آتا رہا ہے تو وہ رنگ دیکھ کر حیض اور استحاضہ کے درمیان فرق کرے، لیکن اگر رنگ سے بھی پہچان نہ ہو تو وہ مہینے میں سے کوئی چھ یا سات دن حیض سمجھ لے یا قریبی رشتہ دار خواتین کی ماہانہ عادت کو اپنا لیا کرے، پھر غسل کرکے نماز شروع کرے۔ (۳) لنگوٹ اس لیے باندھنا ہوگا کہ خون کے قطرے کپڑوں اور جسم کو خراب نہ کریں۔