سنن النسائي - حدیث 2084

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الْبَعْثُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عُرَاةً غُرْلًا، وَأَوَّلُ الْخَلَائِقِ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ»، ثُمَّ قَرَأَ: {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ} [الأنبياء: 104]

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2084

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (قیامت کے دن )قبروں سے اٹھایا جانا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن لوگ ننگے جسم اور بغیر ختنوں کے اکٹھے کیے جائیں گے۔ اور انسانوں میں سے سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کپڑے پہنائے جائیں گے، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: (کما بدانا اول خلق نعبدہ) جیسے ہم نے اسے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا، ویسے ہی پھر اسے پلٹائیں گے۔‘‘
تشریح : (۱) حضرت ابراہیم علیہ السلام کو سب سے پہلے لباس مہیا ہونا ان کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اور وہ ان کا ایسا امتیاز ہے جس پر کوئی اور نبی حتی کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم بھی شریک نہیں۔ یہ ان کی جزوی فضیلت ہے۔ اور یہ کوئی بعید نہیں کہ کسی نبی کو جزوی طور پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت حاصل ہو، البتہ یہ بات قطعی ہے کہ مجموعی طور پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہی افضل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ فضیلت اس بنا پر حاصل ہوئی کہ انھیں آگ میں پھینکتے وقت اللہ کے راستے میں ننگا کیا گیا اور انھوں نے اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر برداشت کیا اور ثواب کے طالب ہوئے۔ یا، اس لیے کہ انھوں نے سب سے پہلے لباس پہنا جو یقیناً وہ دار لباس ہے۔ اس کا بدلہ ان کو اس فضیلت کی صورت میں دیا جائے گا۔ (۲) ’’ویسے ہی‘‘ یعنی تمام اعضاء اصلی حالت میں ہوں گے حتی کہ ختنہ بھی نہیں ہوگا (کیونکہ یہ بعد کی تبدیلی ہے) البتہ جسامت کے لحاظ سے جسم بڑا ہوگا۔ (۱) حضرت ابراہیم علیہ السلام کو سب سے پہلے لباس مہیا ہونا ان کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اور وہ ان کا ایسا امتیاز ہے جس پر کوئی اور نبی حتی کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم بھی شریک نہیں۔ یہ ان کی جزوی فضیلت ہے۔ اور یہ کوئی بعید نہیں کہ کسی نبی کو جزوی طور پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت حاصل ہو، البتہ یہ بات قطعی ہے کہ مجموعی طور پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہی افضل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ فضیلت اس بنا پر حاصل ہوئی کہ انھیں آگ میں پھینکتے وقت اللہ کے راستے میں ننگا کیا گیا اور انھوں نے اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر برداشت کیا اور ثواب کے طالب ہوئے۔ یا، اس لیے کہ انھوں نے سب سے پہلے لباس پہنا جو یقیناً وہ دار لباس ہے۔ اس کا بدلہ ان کو اس فضیلت کی صورت میں دیا جائے گا۔ (۲) ’’ویسے ہی‘‘ یعنی تمام اعضاء اصلی حالت میں ہوں گے حتی کہ ختنہ بھی نہیں ہوگا (کیونکہ یہ بعد کی تبدیلی ہے) البتہ جسامت کے لحاظ سے جسم بڑا ہوگا۔