سنن النسائي - حدیث 207

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ ذِكْرُ الِاغْتِسَالِ مِنْ الْحَيْضِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّمِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا رَأَيْتُ مِرْكَنَهَا مَلْآنَ دَمًا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ ثُمَّ اغْتَسِلِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 207

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ حیض (کےاختتام )سے غسل کا ذکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون (استحاضہ) کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا ہوا دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’تم اتنے عرصے تک (نماز وغیرہ سے) رکی رہو، جتنے عرصے تک تمھیں حیض آیا کرتا تھا، پھر غسل کرلو (خواہ خون استحاضہ جاری ہو۔‘‘)
تشریح : (۱) ’’خون سے بھرا ہوا۔‘‘ اس سے مراد پانی ہے جس میں خون شامل ہونے کی وجہ سے رنگت خون جیسی تھی ورنہ وہ پانی ہی ہوتا تھا۔ مقصد یہ ہے کہ انھیں بہت خون (استحاضہ) آتا تھا۔ (۲) ’’تمھیں حیض آیا کرتا تھا۔‘‘ گویا پہلے انھیں صرف حیض آتا تھا، بعد میں بیماری شروع ہوئی۔ مطلب ہے، پہلے جتنے دن حیض آیا کرتا، اتنے دن حیض کے شمار کرو، اس کے بعد غسل کرکے نماز وغیرہ پڑھا کرو۔ (۳) مستحاضہ کے لیے غسل کرنا مستحب اور افضل ہے ضروری نہیں جیسا کہ اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (۱) ’’خون سے بھرا ہوا۔‘‘ اس سے مراد پانی ہے جس میں خون شامل ہونے کی وجہ سے رنگت خون جیسی تھی ورنہ وہ پانی ہی ہوتا تھا۔ مقصد یہ ہے کہ انھیں بہت خون (استحاضہ) آتا تھا۔ (۲) ’’تمھیں حیض آیا کرتا تھا۔‘‘ گویا پہلے انھیں صرف حیض آتا تھا، بعد میں بیماری شروع ہوئی۔ مطلب ہے، پہلے جتنے دن حیض آیا کرتا، اتنے دن حیض کے شمار کرو، اس کے بعد غسل کرکے نماز وغیرہ پڑھا کرو۔ (۳) مستحاضہ کے لیے غسل کرنا مستحب اور افضل ہے ضروری نہیں جیسا کہ اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔