سنن النسائي - حدیث 2066

كِتَابُ الْجَنَائِزِ التَّعَوُّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ وَهِيَ تَقُولُ: إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ، فَارْتَاعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «إِنَّمَا تُفْتَنُ يَهُودُ»، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَبِثْنَا لَيَالِيَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ»، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2066

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل عذاب قبر سے بچاؤ کی دعاکرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میرے پاس ایک یہودی عورت بیٹھی تھی اور وہ کہہ رہی تھی کہ قبروں میں تمھارا امتحان لیا جائے گا (یا تمھیں عذاب ہوگا۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا گئے اور فرمایا: ’’صرف یہود کو عذاب ہوگا۔‘‘ کچھ دن گزرے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے وحی کی گئی ہے کہ قبروں میں تمھارا امتحان ہوگا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اس کے بعد میں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرتے تھے۔
تشریح : (۱) اس روایت میں امتحان اور عذاب قبر سے مراد ایک ہی چیز ہے، یعنی سوال و جواب۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کا مطلب ثابت قدمی اور صحیح جواب کی توفیق ہے۔ (۲) ابتداءً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال تھا کہ قبر کا امتحان یا عذاب صرف کفار کے ساتھ خاص ہے۔ بعد میں پتا چلا کہ یہ سب کے ساتھ ہوگا إلا ماشا اللہ۔ ثابت ہوا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہ تھا۔ اسی وجہ سے آپ نے انکار کر دیا تھا، بعد میں بذریعۂ وحی اللہ تعالیٰ نے خبر دی تو پتا چلا۔ (۱) اس روایت میں امتحان اور عذاب قبر سے مراد ایک ہی چیز ہے، یعنی سوال و جواب۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کا مطلب ثابت قدمی اور صحیح جواب کی توفیق ہے۔ (۲) ابتداءً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال تھا کہ قبر کا امتحان یا عذاب صرف کفار کے ساتھ خاص ہے۔ بعد میں پتا چلا کہ یہ سب کے ساتھ ہوگا إلا ماشا اللہ۔ ثابت ہوا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہ تھا۔ اسی وجہ سے آپ نے انکار کر دیا تھا، بعد میں بذریعۂ وحی اللہ تعالیٰ نے خبر دی تو پتا چلا۔