سنن النسائي - حدیث 2058

كِتَابُ الْجَنَائِزِ عَذَابُ الْقَبْرِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ: {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ} [إبراهيم: 27]، قَالَ: «نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2058

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل عذاب قبر حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت عذاب قبر کے بارے میں اتری ہے: (یثبت اللہ الذین امنوا ……… وفی الاخرۃ) ’’اللہ تعالیٰ مومنین کو دنیا اور آخرت (قبر) میں صحیح بات پر قائم رکھتا ہے۔‘‘
تشریح : عذاب قبر سے دو مختلف معانی مراد ہیں: (۱) قبر میں سوال و جواب، اسے فتنہ قبر بھی کہا جاتا ہے۔ (۲) گناہوں کی وجہ سے قبر میں پہنچنے والی تکالیف، کسی حدیث میں پہلے معنی مراد ہوتے ہیں کسی میں دوسرے۔ مندرجہ بالا آیت میں قبر کا سوال و جواب مراد ہے۔ اسی طرح شہید، طاعون، ہیضہ اور حادثاتی موت وغیرہ سے مرنے والوں سے عذاب قبر کی نفی سے مراد بھی سوال و جواب کی نفی ہے جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ والی روایت میں دوسرے معنی مراد ہیں اور یہ بھینچے جانے کی حد تک تو سب کو ہوتا ہے (علاوہ انبیاء علیہم السلام کے۔) اس سے زائد اپنے اپنے گناہوں کے مطابق حتی کہ بعض کو قیامت تک ہوگا۔ عذاب قبر سے دو مختلف معانی مراد ہیں: (۱) قبر میں سوال و جواب، اسے فتنہ قبر بھی کہا جاتا ہے۔ (۲) گناہوں کی وجہ سے قبر میں پہنچنے والی تکالیف، کسی حدیث میں پہلے معنی مراد ہوتے ہیں کسی میں دوسرے۔ مندرجہ بالا آیت میں قبر کا سوال و جواب مراد ہے۔ اسی طرح شہید، طاعون، ہیضہ اور حادثاتی موت وغیرہ سے مرنے والوں سے عذاب قبر کی نفی سے مراد بھی سوال و جواب کی نفی ہے جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ والی روایت میں دوسرے معنی مراد ہیں اور یہ بھینچے جانے کی حد تک تو سب کو ہوتا ہے (علاوہ انبیاء علیہم السلام کے۔) اس سے زائد اپنے اپنے گناہوں کے مطابق حتی کہ بعض کو قیامت تک ہوگا۔