سنن النسائي - حدیث 2051

كِتَابُ الْجَنَائِزِ التَّسْهِيلُ فِي غَيْرِ السِّبْتِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ الْوَرَّاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2051

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جوتے صاف چمڑ ے کے نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میت کو جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اسے دفن کرنے کے بعد واپس آ جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث سے امام نسائی رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ قبرستان میں جوتوں سمیت چلنا جائز ہے لیکن یہ استدلال قوی نہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۰۵۰ کا فائدہ۔ (۲) ’’سن رہا ہوتا ہے۔‘‘ اس سے بعض اہل علم نے سماع موتیٰ پر استدلال کیا ہے۔ دیگر اہل علم قرآن مجید کی صریح آیت: (ان اللہ یسمع من یشآء، ومآ انت بمسمع من فی القبور) (فاطر ۲۲:۳۵) ’’یقینا اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔‘‘ سے استدلال کرتے ہیں کہ فوت شدگانہ نہیں سنتے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کوئی خاص چیز سنا دے۔ اس طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے: (انک لا تسمع الموتی) (النمل ۸:۲۷) ’’یقینا آپ مردوں کو سنا نہیں سکتے۔‘‘ غرض وہ اس قسم کی احادیث کو خصوصی حالت پر محمول کرتے ہیں اور یہی مسلک زیادہ محتاط اور تمام آیات و احادیث کے موافق ہے۔ واللہ أعلم۔ (۱) اس حدیث سے امام نسائی رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ قبرستان میں جوتوں سمیت چلنا جائز ہے لیکن یہ استدلال قوی نہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۰۵۰ کا فائدہ۔ (۲) ’’سن رہا ہوتا ہے۔‘‘ اس سے بعض اہل علم نے سماع موتیٰ پر استدلال کیا ہے۔ دیگر اہل علم قرآن مجید کی صریح آیت: (ان اللہ یسمع من یشآء، ومآ انت بمسمع من فی القبور) (فاطر ۲۲:۳۵) ’’یقینا اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔‘‘ سے استدلال کرتے ہیں کہ فوت شدگانہ نہیں سنتے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کوئی خاص چیز سنا دے۔ اس طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے: (انک لا تسمع الموتی) (النمل ۸:۲۷) ’’یقینا آپ مردوں کو سنا نہیں سکتے۔‘‘ غرض وہ اس قسم کی احادیث کو خصوصی حالت پر محمول کرتے ہیں اور یہی مسلک زیادہ محتاط اور تمام آیات و احادیث کے موافق ہے۔ واللہ أعلم۔