سنن النسائي - حدیث 2041

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الْأَمْرُ بِالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِينَ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا كَانَتْ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ فِي آخِرِ اللَّيْلِ إِلَى الْبَقِيعِ فَيَقُولُ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا وَإِيَّاكُمْ مُتَوَاعِدُونَ غَدًا أَوْ مُوَاكِلُونَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2041

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل مومنین کےلیے استغفار کرنے کاحکم ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے میری باری والی رات ہوتی تو آپ رات کے آخری حصے میں بقیع (قبرستان) تشریف لے جاتے اور یوں فرماتے: [السلام علیکم دار قوم مومنین ……… اللھم الاھل بقیع الغرقد] ’’اے مومنین قبرستان! تم پر سلامتی ہو۔ ہم اور تم کل کو وقت مقررہ پر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے والے ہیں اور شفاعت وغیرہ میں ایک دوسرے کا سہارا بننے والے ہیں اور یقیناً جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔ اے اللہ! بقیع الغرقد میں مدفون مسلمانوں کو معاف فرما۔‘‘
تشریح : ’’سہارا‘‘ کیونکہ قیامت کے دن انبیاء، شہیداء، علماء اور صلحاء سفارش کریں گے، نیز ایک دوسرے کے حق میں سچی گواہی بھی دیں گے، ورنہ سہارا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی کا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر سفارش ہے، نہ شہادت۔ ’’سہارا‘‘ کیونکہ قیامت کے دن انبیاء، شہیداء، علماء اور صلحاء سفارش کریں گے، نیز ایک دوسرے کے حق میں سچی گواہی بھی دیں گے، ورنہ سہارا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی کا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر سفارش ہے، نہ شہادت۔