سنن النسائي - حدیث 2040

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الْأَمْرُ بِالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِينَ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَبِسَ ثِيَابَهُ، ثُمَّ خَرَجَ، قَالَتْ: فَأَمَرْتُ جَارِيَتِي بَرِيرَةَ تَتْبَعُهُ، فَتَبِعَتْهُ حَتَّى جَاءَ الْبَقِيعَ، فَوَقَفَ فِي أَدْنَاهُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقِفَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَسَبَقَتْهُ بَرِيرَةُ، فَأَخْبَرَتْنِي، فَلَمْ أَذْكُرْ لَهُ شَيْئًا حَتَّى أَصْبَحْتُ، ثُمَّ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أَهْلِ الْبَقِيعِ لِأُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2040

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل مومنین کےلیے استغفار کرنے کاحکم ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، اپنے کپڑے پہنے اور پھر نکل گئے۔ میں نے اپنی لونڈی بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ آپ کا پیچھا کرے۔ اس نے آپ کا پیچھا کیا حتی کہ آپ بقیع (جنت البقیع) میں پہنچ گئے اور اس کے ابتدائی حصے میں کھڑے (دعا کرتے) رہے۔ جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا، پھر واپس چل پڑے۔ بریرہ آپ سے پہلے پہنچ گئی اور مجھے سب کچھ بتا دیا۔ (آپ تشریف لائے تو) میں نے آپ سے کچھ نہ کہا حتی کہ جب صبح ہوئی تو پھر میں نے اس بات کا تذکرہ آپ سے کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکماً) کہا گیا تھا کہ میں بقیع میں مدفون لوگوں کے لیے دعائے رحمت و مغفرت کروں۔‘‘
تشریح : (۱) یہ واقعہ سابقہ حدیث والے واقعے سے الگ ہے جیسا کہ اس سے اور مابعد والی حدیث سے صاف معلوم ہو رہا ہے۔ (۲) فوت شدگان خود تو دعا کر نہیں سکتے کہ ان کے لیے دعا کا وقت ختم ہوچکا ہے، اس لیے زندہ متعلقین کے لیے ضروری ہے کہ انھیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔ (۱) یہ واقعہ سابقہ حدیث والے واقعے سے الگ ہے جیسا کہ اس سے اور مابعد والی حدیث سے صاف معلوم ہو رہا ہے۔ (۲) فوت شدگان خود تو دعا کر نہیں سکتے کہ ان کے لیے دعا کا وقت ختم ہوچکا ہے، اس لیے زندہ متعلقین کے لیے ضروری ہے کہ انھیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔