سنن النسائي - حدیث 204

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ ذِكْرُ الِاغْتِسَالِ مِنْ الْحَيْضِ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَأَبُو مُعَيْدٍ وَهُوَ حَفْصُ بْنُ غَيْلَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةُ بْنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ امْرَأَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَهِيَ أُخْتُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ فَإِذَا أَدْبَرَتْ الْحَيْضَةُ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي وَإِذَا أَقْبَلَتْ فَاتْرُكِي لَهَا الصَّلَاةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي وَكَانَتْ تَغْتَسِلُ أَحْيَانًا فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ وَهِيَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ وَتَخْرُجُ فَتُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُهَا ذَلِكَ مِنْ الصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 204

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ حیض (کےاختتام )سے غسل کا ذکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی اور زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی بہن ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ (بے قاعدہ خون) آتا تھا تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ (بے قاعدہ خون) حیض نہیں ہے بلکہ یہ تو ایک رگ (کا خونض ہے۔ جب تجھے حیض کا (باقاعدہ) خون آنا رک جائے تو نہا دھو کر نماز پڑھا کر اور جب حیض کا خون آنا شروع ہو جائے تو نماز چھوڑ دیا کر۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرکے نماز پڑھتی تھیں۔ کبھی کبھی وہ اپنی بہن زینب بنت جحش، جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں، کے حجرے میں ٹب میں غسل کرتیں تو (استحاضے کے) خون کی سرخی پانی کے رنگ پر غالب آ جاتی۔ وہ جاتیں (مسجد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتیں۔ یہ (استحاضے کے خون کا آنا) انھیں نماز سے نہ روکتا تھا۔
تشریح : (۱) مستحاضہ کا ہر نماز کے لیے غسل کرنا ضروری نہیں، البتہ افضل اور مستحب ہے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا ہر نماز کے لیے غسل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ انھوں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے یہ بات سمجھی ہے، تبھی وہ استحباباً اور افضلیت کو پانے کی خاطر ہر نماز کے وقت غسل کر لیا کرتی تھیں، نیز اس بات کی تائید دیگر احادیث سے ہوتی ہے جبکہ بعض کا یہ کہنا کہ انھیں حدیث کے معنی و مراد سمجھنے میں غلطی لگی ہوگی، درست نہیں کیونکہ یہ موقف بے دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ (۲) استحاضہ والی عورت کو لنگوٹ وغیرہ باندھ کر مسجد می جانا جائز ہے تاکہ خون نیچے گرے نہ کپڑے خراب ہوں۔ (۳) حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا ٹب میں غسل کرنا خون کی رنگت دیکھ کر یہ معلوم کرنے کے لیے تھا کہ حیض بند ہوا یا نہیں ورنہ ٹب میں بیٹھ کر غسل کرنا طہارت کے خلاف ہے۔ (۱) مستحاضہ کا ہر نماز کے لیے غسل کرنا ضروری نہیں، البتہ افضل اور مستحب ہے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا ہر نماز کے لیے غسل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ انھوں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے یہ بات سمجھی ہے، تبھی وہ استحباباً اور افضلیت کو پانے کی خاطر ہر نماز کے وقت غسل کر لیا کرتی تھیں، نیز اس بات کی تائید دیگر احادیث سے ہوتی ہے جبکہ بعض کا یہ کہنا کہ انھیں حدیث کے معنی و مراد سمجھنے میں غلطی لگی ہوگی، درست نہیں کیونکہ یہ موقف بے دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ (۲) استحاضہ والی عورت کو لنگوٹ وغیرہ باندھ کر مسجد می جانا جائز ہے تاکہ خون نیچے گرے نہ کپڑے خراب ہوں۔ (۳) حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا ٹب میں غسل کرنا خون کی رنگت دیکھ کر یہ معلوم کرنے کے لیے تھا کہ حیض بند ہوا یا نہیں ورنہ ٹب میں بیٹھ کر غسل کرنا طہارت کے خلاف ہے۔