كِتَابُ الْجَنَائِزِ تَسْوِيَةُ الْقُبُورِ إِذَا رُفِعَتْ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَلَا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «لَا تَدَعَنَّ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ، وَلَا صُورَةً فِي بَيْتٍ إِلَّا طَمَسْتَهَا»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
زیادہ بلند بنی ہوئی قبر کوہموار کرنا
حضرت ابو ہیاج سے منقول ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: کیا میں تجھے اس کام پر نہ بھیجو جس پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا کہ تو کوئی بلند قبر نہ چھوڑ مگر اسے ہموار کر دے اور نہ کسی گھر میں کوئی بت یا تصویر چھوڑ مگر اسے توڑ پھوڑ دے۔
تشریح :
(۱)
’’بلند قبر‘‘ جو خود عمارت کی طرح اونچی ہو یا جس پر عمارت ہو، ورنہ جائز حد تک، یعنی ایک بالشت زمین سے اونچی قبر کو قائم رکھا جائے گا تاکہ اس پر قبر کے احکام و آداب لاگو ہوں کیونکہ قبر اور عام زمین میں امتیاز تو ضروری ہے۔ اس سلسلے میں حدیث: ۲۰۳۲ کا فائدہ ملحوظ خاطر رہے۔ (۲) ’’تصویر‘‘ یعنی کسی بھی جان دار کی تصویر یا مجسمہ جو پتھر وغیرہ سے بنایا گیا ہو (تبھی اس کے معنی بت کیے گئے ہیں) خواہ اس کی پوجا ہوتی ہو یا نہ۔ اسے بھی اس حد تک توڑ پھوڑ دیا جائے کہ اس کا سرچہرہ وغیرہ قائم نہ رہے بلکہ ایک عام پتھر کی طرح رہ جائے۔ یاد رہے یہاں ذی روح کا مجسمہ مراد ہے، انسان ہو یا حیوان کیونکہ حیوانات کی بھی تو پوجا کی جاتی رہی ہے۔
(۱)
’’بلند قبر‘‘ جو خود عمارت کی طرح اونچی ہو یا جس پر عمارت ہو، ورنہ جائز حد تک، یعنی ایک بالشت زمین سے اونچی قبر کو قائم رکھا جائے گا تاکہ اس پر قبر کے احکام و آداب لاگو ہوں کیونکہ قبر اور عام زمین میں امتیاز تو ضروری ہے۔ اس سلسلے میں حدیث: ۲۰۳۲ کا فائدہ ملحوظ خاطر رہے۔ (۲) ’’تصویر‘‘ یعنی کسی بھی جان دار کی تصویر یا مجسمہ جو پتھر وغیرہ سے بنایا گیا ہو (تبھی اس کے معنی بت کیے گئے ہیں) خواہ اس کی پوجا ہوتی ہو یا نہ۔ اسے بھی اس حد تک توڑ پھوڑ دیا جائے کہ اس کا سرچہرہ وغیرہ قائم نہ رہے بلکہ ایک عام پتھر کی طرح رہ جائے۔ یاد رہے یہاں ذی روح کا مجسمہ مراد ہے، انسان ہو یا حیوان کیونکہ حیوانات کی بھی تو پوجا کی جاتی رہی ہے۔