كِتَابُ الْجَنَائِزِ تَسْوِيَةُ الْقُبُورِ إِذَا رُفِعَتْ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ ثُمَّ قَالَ: «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
زیادہ بلند بنی ہوئی قبر کوہموار کرنا
حضرت ثمامہ بن شفی بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ رومیوں کے علاقے میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی فوت ہوگیا۔ تو حضرت فضالہ نے حکم دیا اور اس کی قبر ہموار کر دی گئی، پھر فرمانے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ قبروں کو ہموار کرنے کا حکم دیتے تھے۔
تشریح :
اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ قبر کو زمین کے بالکل ہموار بنایا جائے کیونکہ اس طرح تو قبر اور غیر قبر کا پتا ہی نہیں چلے گا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قبر زیادہ اونچی نہ ہو بلکہ قبر کی اپنی مٹی کو ہموار کر دیا جائے، مزید مٹی نہ ڈالی جائے۔ یا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قبر کو زمین کی طرح ہموار، یعنی چپٹی (مسطح) بنایا جائے، ٹیلے کی طرح نہ بنائی جائے تاکہ قبر اور ٹیلے میں امتیاز ہوسکے اور اس کے آداب ملحوظ رکھے جا سکیں۔ اور اگر ظاہر معنی مراد ہو (یعنی قبر کو زمین کے بالکل ہموار کر دیا جائے) تو یہ اس قبر کی اصلاح ہوگی جسے بہت اونچی بنا دیا گیا ہو یا جہاں شرک کا اندیشہ ہو، تاکہ اس پر غیرشرعی کام نہ ہوسکیں۔ اس کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ کفار و مشرکین کی قبروں کا نام و نشان مٹایا جا سکتا ہے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے احاطے کی قبروں کو اکھاڑ دیا تھا۔
اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ قبر کو زمین کے بالکل ہموار بنایا جائے کیونکہ اس طرح تو قبر اور غیر قبر کا پتا ہی نہیں چلے گا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قبر زیادہ اونچی نہ ہو بلکہ قبر کی اپنی مٹی کو ہموار کر دیا جائے، مزید مٹی نہ ڈالی جائے۔ یا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قبر کو زمین کی طرح ہموار، یعنی چپٹی (مسطح) بنایا جائے، ٹیلے کی طرح نہ بنائی جائے تاکہ قبر اور ٹیلے میں امتیاز ہوسکے اور اس کے آداب ملحوظ رکھے جا سکیں۔ اور اگر ظاہر معنی مراد ہو (یعنی قبر کو زمین کے بالکل ہموار کر دیا جائے) تو یہ اس قبر کی اصلاح ہوگی جسے بہت اونچی بنا دیا گیا ہو یا جہاں شرک کا اندیشہ ہو، تاکہ اس پر غیرشرعی کام نہ ہوسکیں۔ اس کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ کفار و مشرکین کی قبروں کا نام و نشان مٹایا جا سکتا ہے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے احاطے کی قبروں کو اکھاڑ دیا تھا۔