كِتَابُ الْجَنَائِزِ الرُّكُوبُ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الْجَنَازَةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةِ أَبِي الدَّحْدَاحِ، فَلَمَّا رَجَعَ أُتِيَ بِفَرَسٍ مُعْرَوْرًى، فَرَكِبَ وَمَشَيْنَا مَعَهُ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
جناز ے سے فراغت کے بعد (واپسی پر سوار ہونا)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابن وحداح رضی اللہ عنہ کے جنازے کے لیے نکلے (پیدل تشریف لے گئے)۔ جب واپس ہوئے تو آپ کے پاس بغیر کاٹھی کے گھوڑا لایا گیا۔ آپ سوار ہوگئے۔ ہم آپ کے ساتھ ساتھ پیدل چلتے رہے۔
تشریح :
جنازہ پڑھنے کے بعد واپسی پر سوار ہوکر آنا جائز ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ جاتے وقت بھی سوار ہوکر جایا جا سکتا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۹۴۴ کے فوائد و مسائل۔
جنازہ پڑھنے کے بعد واپسی پر سوار ہوکر آنا جائز ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ جاتے وقت بھی سوار ہوکر جایا جا سکتا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۹۴۴ کے فوائد و مسائل۔