سنن النسائي - حدیث 2024

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الصَّلَاةُ عَلَى الْقَبْرِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَأَى قَبْرًا جَدِيدًا، فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالُوا: هَذِهِ فُلَانَةُ مَوْلَاةُ بَنِي فُلَانٍ، فَعَرَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَاتَتْ ظُهْرًا وَأَنْتَ نَائِمٌ قَائِلٌ فَلَمْ نُحِبَّ أَنْ نُوقِظَكَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَّ النَّاسَ خَلْفَهُ، وَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، ثُمَّ قَالَ: «لَا يَمُوتُ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا دُمْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي لَهُ رَحْمَةٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2024

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل قبر پرجنازہ پڑھنا حضرت یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (بقیع کی طرف) نکلے تو آپ نے ایک تازہ قبر دیکھی۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ قبر کیسی ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ فلاں قبیلے کی فلاں لونڈی کی قبر ہے، پ نے اسے پہچان لیا، یہ ظہر کے وقت فوت ہوئی تھی۔ آپ اس وقت روزے کی حالت میں دوپہر کے وقت آرام فرما رہے تھے۔ ہم نے اس کی خاطر آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (قبر کے رخ) کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بنائی اور آپ نے چار تکبیریں کہیں (یعنی مکمل جنازہ پڑھا۔) پھر فرمایا: ’’جب تک میں تم میں موجود ہوں، کوئی شخص بھی فوت ہو مجھے ضرور اطلاع کیا کرو کیونکہ میرا جنازہ پڑھنا اس کے لیے رحمت کا سبب ہے۔‘‘
تشریح : کوئی میت بغیر جنازے کے دفن کر دی جائے تو اس صورت میں قبر پر جنازہ پڑھنا متفقہ مسئلہ ہے، البتہ نماز جنازہ کے ساتھ دفن کی جانے والی میت کا قبر پر جنازہ پڑھنا اختلافی مسئلہ ہے۔ یہ حدیث جواز کی دلیل ہے۔ عدم جواز کے قائلین اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ بناتے ہیں مگر آپ کا ہر عمل اس کے مشروع عام ہونے کی دلیل ہوتا ہے جب تک کہ تخصیص کی دلیل نہ ہو اور یہاں تخصیص کی دلیل نہیں۔ علاوہ ازیں صحابہ کا ساتھ کھڑا ہونا تخصیص کے خلاف جاتا ہے، اگرچہ کہا جا سکتا ہے کہ صحابہ بالتبع کھڑے ہوئے تھے، بہرصورت جواز تو ثابت ہوتا ہے۔ مزید دیکھیے حدیث: ۱۹۷۱۔ کوئی میت بغیر جنازے کے دفن کر دی جائے تو اس صورت میں قبر پر جنازہ پڑھنا متفقہ مسئلہ ہے، البتہ نماز جنازہ کے ساتھ دفن کی جانے والی میت کا قبر پر جنازہ پڑھنا اختلافی مسئلہ ہے۔ یہ حدیث جواز کی دلیل ہے۔ عدم جواز کے قائلین اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ بناتے ہیں مگر آپ کا ہر عمل اس کے مشروع عام ہونے کی دلیل ہوتا ہے جب تک کہ تخصیص کی دلیل نہ ہو اور یہاں تخصیص کی دلیل نہیں۔ علاوہ ازیں صحابہ کا ساتھ کھڑا ہونا تخصیص کے خلاف جاتا ہے، اگرچہ کہا جا سکتا ہے کہ صحابہ بالتبع کھڑے ہوئے تھے، بہرصورت جواز تو ثابت ہوتا ہے۔ مزید دیکھیے حدیث: ۱۹۷۱۔