كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب إِخْرَاجِ الْمَيِّتِ مَنْ الْقَبْرِ بَعْدَ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: «دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فِي الْقَبْرِ فَلَمْ يَطِبْ قَلْبِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ وَدَفَنْتُهُ عَلَى حِدَةٍ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر سے نکالنا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد (شہید احد) کے ساتھ قبر میں ایک اور شہید بھی دفنائے گئے تھے مگر میرے دل کو یہ اچھا نہ لگا حتی کہ میں نے ان کو نکال کر علیحدہ دفن کیا۔
تشریح :
یہ دفنانے سے چھ ماہ بعد کی بات ہے، اور ان کی میت بالکل اسی طح تھی جس طرح رکھی گئی تھی۔ رضی اللہ عنہ و أرضاہ۔ ثابت ہوا کہ اشد ضرورت ہو تو قبر کشائی کی جا سکتی ہے ورنہ اس سے بچنا بہتر ہے۔
یہ دفنانے سے چھ ماہ بعد کی بات ہے، اور ان کی میت بالکل اسی طح تھی جس طرح رکھی گئی تھی۔ رضی اللہ عنہ و أرضاہ۔ ثابت ہوا کہ اشد ضرورت ہو تو قبر کشائی کی جا سکتی ہے ورنہ اس سے بچنا بہتر ہے۔