سنن النسائي - حدیث 2016

كِتَابُ الْجَنَائِزِ السَّاعَاتُ الَّتِي نُهِيَ عَنْ إِقْبَارِ الْمَوْتَى فِيهِنَّ صحيح أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: «خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ مَاتَ فَقُبِرَ لَيْلًا، وَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، فَزَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ إِنْسَانٌ لَيْلًا إِلَّا أَنْ يُضْطَرَّ إِلَى ذَلِكَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2016

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل وہ اوقات جن میں میت کو دفن کرنامنع ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جو (رات کو) فوت ہوگیا تھا اور اسے رات ہی کو ناقص اور غیر مناسب کفن میں دفن کر دیا گیا تھا، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی میت کو رات کے وقت دفن کرنے سے منع فرما دیا الا یہ کہ اشد مجبوری ہو۔
تشریح : (۱) یہ حدیث صحیح مسلم (۹۴۳) میں بھی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت میت کو دفن کرنے پر ڈانٹا سوائے اس صورت کے کہ اس کی نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو۔ اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اس صحابی کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی لیکن ایسا ہونا بعید ازقیاس ہے، اس لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کے معنی یہ کیے ہیں: اگر نماز جنازہ دن کے وقت پڑھ لی گئی ہو تو پھر رات کے وقت دفنانا جائز ہے کیونکہ آپ کے فرمان ’’سوائے مجبوری کے‘‘ کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ مجبوری کے وقت نماز جنازہ ترک کر دی جائے، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ مجبوری کے وقت رات کو دفن کرنا جائز ہے۔ (۲) رات کے وقت نماز جنازہ جائز ہے یا نہیں؟ اس میں راجح بات یہ ہے کہ افضل تو یہی ہے کہ دن کے وقت نماز جنازہ ادا کی جائے تاکہ زیادہ لوگ شامل ہوسکیں کیونکہ یہ شرعاً مطلوب ہے، البتہ بوقت ضرورت رات کے وقت بھی نماز جنازہ ادا کی جا سکتی ہے جیسا کہ صحیح روایات سے ثابت ہے۔ (۱) یہ حدیث صحیح مسلم (۹۴۳) میں بھی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت میت کو دفن کرنے پر ڈانٹا سوائے اس صورت کے کہ اس کی نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو۔ اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اس صحابی کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی لیکن ایسا ہونا بعید ازقیاس ہے، اس لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کے معنی یہ کیے ہیں: اگر نماز جنازہ دن کے وقت پڑھ لی گئی ہو تو پھر رات کے وقت دفنانا جائز ہے کیونکہ آپ کے فرمان ’’سوائے مجبوری کے‘‘ کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ مجبوری کے وقت نماز جنازہ ترک کر دی جائے، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ مجبوری کے وقت رات کو دفن کرنا جائز ہے۔ (۲) رات کے وقت نماز جنازہ جائز ہے یا نہیں؟ اس میں راجح بات یہ ہے کہ افضل تو یہی ہے کہ دن کے وقت نماز جنازہ ادا کی جائے تاکہ زیادہ لوگ شامل ہوسکیں کیونکہ یہ شرعاً مطلوب ہے، البتہ بوقت ضرورت رات کے وقت بھی نماز جنازہ ادا کی جا سکتی ہے جیسا کہ صحیح روایات سے ثابت ہے۔