سنن النسائي - حدیث 2012

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ إِعْمَاقِ الْقَبْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَفْرُ عَلَيْنَا لِكُلِّ إِنْسَانٍ شَدِيدٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْفِرُوا وَأَعْمِقُوا وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ»، قَالُوا: فَمَنْ نُقَدِّمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا»، قَالَ: فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2012

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل قبر کوگہرا کھودنا مستحب ہے حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے جنگ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور کہا کہ ہر میت کے لیے الگ الگ قبر کھودنا ہمارے لیے بہت مشکل ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قبریں کھودو، گہری کھودو اور اچھی طرح کھودو۔ اور دو دو، تین تین آدمیوں کو ایک قبر میں دین کر دو۔‘‘ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم آگے کس میت کو رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ’’جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو۔‘‘ راویٔ حدیث حضرت ہشام نے کہا کہ میرے والد سمیت تین آدمی ایک قبر میں دفن کیے گئے۔ (رضی اللہ عنہم)
تشریح : (۱) ’’بہت مشکل ہے‘‘ کیونکہ شہدائ زیادہ تھے، باقی ماندہ لوگ زخموں سے چور اور اس عظیم نقصان سے دل برداشتہ تھے۔ ایسی حالت میں ایک دن میں ستر قبریں نکالنا نہایت مشکل تھا۔ امن کی حالت میں بھی اتنی قبریں بنانا بہت مشکل کام ہے۔ (۲) ’’گہری کھودو‘‘ کیونکہ اس طرح میت جانوروں اور بارش وغیرہ سے بہت محفوظ رہے گی، نیز لحد گرنے کا خطرہ نہیں رہے گا۔ (۳) ضرورت پڑنے پر ایک سے زائد آدمی بھی ایک قبر میں دفن کیے جا سکتے ہیں مگر کفن الگ الگ ہونا ضروری ہے، البتہ عورت کو غیر محرم کے ساتھ دفن نہ کیا جائے، ہاں ماں بچے کو اکٹھا دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (۱) ’’بہت مشکل ہے‘‘ کیونکہ شہدائ زیادہ تھے، باقی ماندہ لوگ زخموں سے چور اور اس عظیم نقصان سے دل برداشتہ تھے۔ ایسی حالت میں ایک دن میں ستر قبریں نکالنا نہایت مشکل تھا۔ امن کی حالت میں بھی اتنی قبریں بنانا بہت مشکل کام ہے۔ (۲) ’’گہری کھودو‘‘ کیونکہ اس طرح میت جانوروں اور بارش وغیرہ سے بہت محفوظ رہے گی، نیز لحد گرنے کا خطرہ نہیں رہے گا۔ (۳) ضرورت پڑنے پر ایک سے زائد آدمی بھی ایک قبر میں دفن کیے جا سکتے ہیں مگر کفن الگ الگ ہونا ضروری ہے، البتہ عورت کو غیر محرم کے ساتھ دفن نہ کیا جائے، ہاں ماں بچے کو اکٹھا دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں۔