ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ ذِكْرُ الِاغْتِسَالِ مِنْ الْحَيْضِ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ مِنْ بَنِي أَسَدِ قُرَيْشٍ أَنَّهَا أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ أَنَّهَا تُسْتَحَاضُ فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ لَهَا إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ ثُمَّ صَلَّى
کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
حیض (کےاختتام )سے غسل کا ذکر
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور بتایا کہ مجھے استحاضہ (بے قاعدہ خون) آتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے۔ جب تجھے حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب حیض آنا بند ہو جائے تو نہا دھو کر نماز شروع کردے۔ (خواہ استحاضے کا خون آ ہی رہا ہو۔‘‘)
تشریح :
(۱) حیض وہ خون ہے جو ہر جوان عوررت کو رحم سے ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ چند دن آتا ہے۔ یہ عورت کی صحت کی علامت ہے۔ اس خون کی بندش یا بے قاعدگی عورت کے مریض ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ یہ خون آ رہا ہو تو جماع، نماز اور روزے کی ممانعت ہے۔ حیض ختم ہو جائے، یعنی یہ خون آنا بند ہو جائے تو غسل فرض ہو جاتا ہے۔ غسل کرنے کے بعد یہ تمام کام جائز ہو جاتے ہیں۔ (۲) استحاضہ اس خون کو کہتے ہیں جو ان معینہ دنوں کے علاوہ رحم سے آئے، چونکہ وہ بیماری ہے، لہٰذا اس میں مندرجہ بالا کام جائز رہتے ہیں اور اس سے غسل بھی واجب نہیں ہوتا۔ (۳) ’’عرق‘‘ کے معنی رگ ہیں جو رحم کے قریب ہوتی ہے، اس سے یہ خون آتا ہے۔
(۱) حیض وہ خون ہے جو ہر جوان عوررت کو رحم سے ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ چند دن آتا ہے۔ یہ عورت کی صحت کی علامت ہے۔ اس خون کی بندش یا بے قاعدگی عورت کے مریض ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ یہ خون آ رہا ہو تو جماع، نماز اور روزے کی ممانعت ہے۔ حیض ختم ہو جائے، یعنی یہ خون آنا بند ہو جائے تو غسل فرض ہو جاتا ہے۔ غسل کرنے کے بعد یہ تمام کام جائز ہو جاتے ہیں۔ (۲) استحاضہ اس خون کو کہتے ہیں جو ان معینہ دنوں کے علاوہ رحم سے آئے، چونکہ وہ بیماری ہے، لہٰذا اس میں مندرجہ بالا کام جائز رہتے ہیں اور اس سے غسل بھی واجب نہیں ہوتا۔ (۳) ’’عرق‘‘ کے معنی رگ ہیں جو رحم کے قریب ہوتی ہے، اس سے یہ خون آتا ہے۔