كِتَابُ الْجَنَائِزِ اللَّحْدُ وَالشَّقُّ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: «أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَيَّ نَصْبًا كَمَا فُعِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
لحد اور شق
حضرت سعد رضی اللہ نہ (وصیت کے طور پر) فرمایا: میرے لیے لحد بنانا اور پھر اینٹیں لگا دینا جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا۔
تشریح :
’’لحد‘‘ بغلی قبر جس میں میت کو رکھنے کی جگہ قبلے کی دیوار میں بنائی جاتی ہے۔ اور ’’شق‘‘ سیدھی قبر جس میں میت کو رکھنے کی جگہ قبر کے درمیان میں کھودی جاتی ہے۔ دونوں طریقے جائز ہیں مگر لحد بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لحد ہمارے لیے ہے اور شق دوسروں کے لیے۔‘‘ (سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: ۳۲۰۸) تفصیل متعلقہ حدیث میں آئے گی۔ إن شاء اللہ۔
’’لحد‘‘ بغلی قبر جس میں میت کو رکھنے کی جگہ قبلے کی دیوار میں بنائی جاتی ہے۔ اور ’’شق‘‘ سیدھی قبر جس میں میت کو رکھنے کی جگہ قبر کے درمیان میں کھودی جاتی ہے۔ دونوں طریقے جائز ہیں مگر لحد بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لحد ہمارے لیے ہے اور شق دوسروں کے لیے۔‘‘ (سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: ۳۲۰۸) تفصیل متعلقہ حدیث میں آئے گی۔ إن شاء اللہ۔