كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب مُوَارَاةِ الْمُشْرِكِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ مَاتَ فَمَنْ يُوَارِيهِ؟ قَالَ: «اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ، وَلَا تُحْدِثَنَّ حَدَثًا حَتَّى تَأْتِيَنِي»، فَوَارَيْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ، فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ، وَدَعَا لِي، وَذَكَرَ دُعَاءً لَمْ أَحْفَظْهُ
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
مشرک کو بھی دفن کیا جائے
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ (جب میرے والد ابو طالب فوت ہوئے تو) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ آپ کے گم کردہ راہ چچچا فوت ہوگئے ہیں۔ اب انھیں کون (زمین میں) چھپائے (دفن کرے) گا؟ آپ نے فرمایا: ’’جاؤ، اپنے والد کو (زمین یمں) چھپاؤ (دفن کرو)۔ اور میرے پاس واپس آنے سے پہلے کوئی اور کام نہ کرنا۔‘‘ میں ان کو دفنانے کے بعد آپ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا۔ میں نے غسل کیا تو آپ نے میرے لیے (صبر و تحمل کی) دعا کی لیکن وہ دعا مجھے یاد نہیں۔
تشریح :
(۱) آپ کے چچا ابوطالب باوجود آپ کی کوششوں کے اسلام قبول کیے بغیر ہی فوت ہوگئے۔ اس بات کا آپ کو اور حضرت علی کو بہت صدمہ تھا۔ جس کا اظہار مندرجہ بالا الفاظ سے ہو رہا ہے۔ ویسے وہ آپ کا بھرپور ساتھ دیتے رہے اور کفار کے سامنے ڈھال بنے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی ان سے عذاب میں تخفیف فرمائے گا۔ (۲) ’’دفن کرو‘‘ کافر رشتہ دار کو بھی دفن کیا جائے گا، ،صوصاً جبکہ وہ والد ہو تو پھر احترام کے ساتھ دفن کرنا ہوگا۔ (وصاحبھما فی الدنیا معروفا) (لقمان ۱۵:۳۱) البتہ مسنون تکفین و تدفین صرف مسلمان کے لیے ہوگی، نیز کافر کی قبر مسلمانوں کی قبروں سے الگ جگہ ہونی چاہیے۔
(۱) آپ کے چچا ابوطالب باوجود آپ کی کوششوں کے اسلام قبول کیے بغیر ہی فوت ہوگئے۔ اس بات کا آپ کو اور حضرت علی کو بہت صدمہ تھا۔ جس کا اظہار مندرجہ بالا الفاظ سے ہو رہا ہے۔ ویسے وہ آپ کا بھرپور ساتھ دیتے رہے اور کفار کے سامنے ڈھال بنے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی ان سے عذاب میں تخفیف فرمائے گا۔ (۲) ’’دفن کرو‘‘ کافر رشتہ دار کو بھی دفن کیا جائے گا، ،صوصاً جبکہ وہ والد ہو تو پھر احترام کے ساتھ دفن کرنا ہوگا۔ (وصاحبھما فی الدنیا معروفا) (لقمان ۱۵:۳۱) البتہ مسنون تکفین و تدفین صرف مسلمان کے لیے ہوگی، نیز کافر کی قبر مسلمانوں کی قبروں سے الگ جگہ ہونی چاہیے۔