سنن النسائي - حدیث 2003

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الْوُقُوفُ لِلْجَنَائِزِ صحيح أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمْ يُلْحَدْ، فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2003

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازہ دیکھ کر کھڑا ہونا حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں گئے۔ جب ہم قبر کے پاس پہنچے تو (دیکھا کہ) قبر تیار نہیں ہوئی تھی۔ آپ بیٹھ گئے اور ہم آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے (بغیر کسی حرکت و آواز کے) گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں۔
تشریح : (۱) ’’بیٹھ گئے‘‘ گویا دفن کرنے سے پہلے بیٹھا جا سکتا ہے بشرطیکہ میت کو زمین پر رکھ دیا گیا ہو۔ (۲) ’’پرندے بیٹھے ہیں۔‘‘ یہ سکون اور خاموشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام کے ساتھ ساتھ موقع و محل کی مناسبت سے تھی کہ قبر بنائی جا رہی ہے، میت پاس رکھی ہے اور قبر کے کنارے بیٹھے ہیں۔ (۱) ’’بیٹھ گئے‘‘ گویا دفن کرنے سے پہلے بیٹھا جا سکتا ہے بشرطیکہ میت کو زمین پر رکھ دیا گیا ہو۔ (۲) ’’پرندے بیٹھے ہیں۔‘‘ یہ سکون اور خاموشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام کے ساتھ ساتھ موقع و محل کی مناسبت سے تھی کہ قبر بنائی جا رہی ہے، میت پاس رکھی ہے اور قبر کے کنارے بیٹھے ہیں۔