سنن النسائي - حدیث 2

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَاب السِّوَاكِ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2

کتاب: طہارت سے متعلق احکام و مسائل جب رات کو نیند سے اٹھے تومسواک کرے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےرات کو نیند سے اٹھتے، تو اپنے دہن مبارک کو مسواک کے ذریعے سے صاف فرماتے۔
تشریح : (۱) نیند سے بیداری کے بعد مسواک کرنا مستحب ہے، مگر یہ وضو کا حصہ نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےکے ہر وضو میں مسواک کا ذکر نہیں، اگرچہ آپ نے ہر وضو کے ساتھ مسواک کی تاکید فرمائی ہے۔ (۲) مسواک اسم آلہ ہے، یعنی جس چیز سے بھی منہ کی صفائی ممکن ہو، خواہ وہ درخت کی لکڑی ہو یا بالوں والا برش یا کوئی محلول وغیرہ۔ لیکن افضل یہ ہے کہ مسواک پیلو کے درخت کی ہو کیونکہ اس میں سنت پر عمل کے ساتھ ساتھ طبی فوائد کا حصول بھی ہے۔ واللہ أعلم۔ (۳) یَسُٔوصُ کے معنی دانتوں کو ملنے اور صاف کرنے کے ہیں۔ امام خطابی رحمہ اللہ اس ملنے کی کیفیت کی بابت لکھتے ہیں کہ دانتوں کو مسواک کے ساتھ عرض کے بل صاف کرنا شوص کہلاتا ہے۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ مسواک کے ساتھ دانتوں کو اوپر سے نیچے کی جانب صاف کرنا شوص ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی، شرح سنن النسای للعلامۃ علی بن آدم إتیوبي:۲۶۶/۱) (۱) نیند سے بیداری کے بعد مسواک کرنا مستحب ہے، مگر یہ وضو کا حصہ نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےکے ہر وضو میں مسواک کا ذکر نہیں، اگرچہ آپ نے ہر وضو کے ساتھ مسواک کی تاکید فرمائی ہے۔ (۲) مسواک اسم آلہ ہے، یعنی جس چیز سے بھی منہ کی صفائی ممکن ہو، خواہ وہ درخت کی لکڑی ہو یا بالوں والا برش یا کوئی محلول وغیرہ۔ لیکن افضل یہ ہے کہ مسواک پیلو کے درخت کی ہو کیونکہ اس میں سنت پر عمل کے ساتھ ساتھ طبی فوائد کا حصول بھی ہے۔ واللہ أعلم۔ (۳) یَسُٔوصُ کے معنی دانتوں کو ملنے اور صاف کرنے کے ہیں۔ امام خطابی رحمہ اللہ اس ملنے کی کیفیت کی بابت لکھتے ہیں کہ دانتوں کو مسواک کے ساتھ عرض کے بل صاف کرنا شوص کہلاتا ہے۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ مسواک کے ساتھ دانتوں کو اوپر سے نیچے کی جانب صاف کرنا شوص ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی، شرح سنن النسای للعلامۃ علی بن آدم إتیوبي:۲۶۶/۱)