سنن النسائي - حدیث 1999

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب ثَوَابِ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ حسن صحيح أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ تَبِعَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ مِنَ الْأَجْرِ، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1999

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے پڑھنے والے کاثواب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جنازے کے ساتھ جائے، اس کا جنازہ پڑھے، پھر واپس آ جائے تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو ساتھ جائے، جنازہ پڑھے، پھر بیٹھا رہے حتی کہ تدفین سے فراغت ہو تو اس کے لیے دو قیراط اجر ہے۔ ہر قیراط احد (پہاڑ) سے بڑا ہوگا۔‘‘
تشریح : ’’بیٹھا رہے‘‘ مراد ٹھہرنا ہے، خواہ بیٹھے یا کھڑا رہے۔ ’’بیٹھا رہے‘‘ مراد ٹھہرنا ہے، خواہ بیٹھے یا کھڑا رہے۔