سنن النسائي - حدیث 1995

كِتَابُ الْجَنَائِزِ فَضْلُ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ حسن صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ أَبُو الْخَطَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكَّارٍ الْحَكَمُ بْنُ فَرُّوخَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو الْمَلِيحِ عَلَى جَنَازَةٍ فَظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ كَبَّرَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَلْتَحْسُنْ شَفَاعَتُكُمْ، قَالَ أَبُو الْمَلِيحِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ سَلِيطٍ، عَنْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَخْبَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مَيِّتٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ»، فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيحِ عَنِ الْأُمَّةِ: فَقَالَ: أَرْبَعُونَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1995

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جس شخص کے جنازے میں سو مسلمان ہوں‘اس کی فضیلت ابو بکار حکم بن فروخ سے روایت ہے کہ حضرت ابو ملیح نے ہمیں ایک میت کا جنازہ پڑھایا۔ ہم نے سمجھا کہ انھوں نے اللہ اکبر کہہ دیا ہے لیکن (اچانک) انھوں نے ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اپنی صفیں درست اور سیدھی کرو۔ اور تمھاری سفارش بہترین ہونی چاہیے (کیونکہ) مجھے حضرت عبداللہ بن سلیط نے امہات المومنین میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجۂ محترمہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’جس میت پر مسلمانوں کی ایک جماعت جنازہ پڑھ دے، اس کے حق میں ان کی سفارش ضرور قبول ہوگی۔‘‘ میں نے حضرت ابو ملیح سے پوچھا کہ وہ جماعت کتنی ہو؟ انھوں نے کہا: چالیس افراد۔
تشریح : بعض روایات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحتاً چالیس افراد کا ذکر آتا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: ۹۴۸) اس لیے حضرت ابو ملیح نے اس روایت میں بھی ’’امت یعنی جماعت‘‘ کی تفسیر چالیس افراد سے فرما دی۔ رحمہ اللہ۔ بعض روایات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحتاً چالیس افراد کا ذکر آتا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: ۹۴۸) اس لیے حضرت ابو ملیح نے اس روایت میں بھی ’’امت یعنی جماعت‘‘ کی تفسیر چالیس افراد سے فرما دی۔ رحمہ اللہ۔