كِتَابُ الْجَنَائِزِ الدُّعَاءُ صحيح أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَسُورَةٍ وَجَهَرَ حَتَّى أَسْمَعَنَا، فَلَمَّا فَرَغَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «سُنَّةٌ وَحَقٌّ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
جنازے کی دعائیں
حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے ایک میت کا جنازہ پڑھا۔ انھوں نے سورۂ فاتحہ اور ایک اور سورت پڑھی اور (دونوں) بلند آواز سے پڑھیں حتی کہ ہمیں سنائی دیں۔ جب وہ فارغ ہوئے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: یہ سنت اور حق ہے۔
تشریح :
ثابت ہوا کہ جنازے می بھی قراءتِ فاتحہ ضروری ہے۔ سنت سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقرر کردہ طریقہ ہے۔ یہاں سنت وجوب کے مقابلے میں نہیں جیسا کہ لفظ ’’حق‘‘ سے صاف ظاہر ہے۔ [لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب] (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: ۷۵۶، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: ۳۹۴) کا عموم بھی قراءتِ فاتحہ کو واجب کرتا ہے۔ جمہور اہل علم اسی کے قائل ہیں۔ احناف بلاوجہ قراءت کے مخالف ہیں۔ اس حدیث کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورۂ فاتحہ اور دوسری سو رت قراءت کی نیت سے نہیں بلکہ دعا کی نیت سے پڑھی ہوں گی۔ مگر اس ’’ہوں گی‘‘ کی کوئی دلیل بھی تو ہونی چاہیے۔ آخر قراءتِ فاتحہ سے مانع کیا ہے؟ کیا جنازے کا دعا ہونا قراءت کی ضد ہے؟ عام نمازوں میں بھی قراءتِ فاتحہ ہوتی ہے، دعائیں بھی، یہ کون سا جمع بین النقیصین ہے؟
ثابت ہوا کہ جنازے می بھی قراءتِ فاتحہ ضروری ہے۔ سنت سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقرر کردہ طریقہ ہے۔ یہاں سنت وجوب کے مقابلے میں نہیں جیسا کہ لفظ ’’حق‘‘ سے صاف ظاہر ہے۔ [لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب] (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: ۷۵۶، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: ۳۹۴) کا عموم بھی قراءتِ فاتحہ کو واجب کرتا ہے۔ جمہور اہل علم اسی کے قائل ہیں۔ احناف بلاوجہ قراءت کے مخالف ہیں۔ اس حدیث کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورۂ فاتحہ اور دوسری سو رت قراءت کی نیت سے نہیں بلکہ دعا کی نیت سے پڑھی ہوں گی۔ مگر اس ’’ہوں گی‘‘ کی کوئی دلیل بھی تو ہونی چاہیے۔ آخر قراءتِ فاتحہ سے مانع کیا ہے؟ کیا جنازے کا دعا ہونا قراءت کی ضد ہے؟ عام نمازوں میں بھی قراءتِ فاتحہ ہوتی ہے، دعائیں بھی، یہ کون سا جمع بین النقیصین ہے؟