سنن النسائي - حدیث 1986

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الدُّعَاءُ صحيح أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ الْكَلَاعِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى مَيِّتٍ فَسَمِعْتُ فِي دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَنَجِّهِ مِنَ النَّارِ ـ أَوْ قَالَ ـ: وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1986

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے کی دعائیں حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک میت کا جنازہ پڑھتے سنا۔ میں نے سنا، پ دعا میں یوں فرما رہے تھے: [اللھم! اغفرلہ ……… ونحہ من النار] ’’اے اللہ! اس (کے گناہوں) کو بخش دے اور اس پر رحم فرما۔ اسے خیریت کے ساتھ رکھ اور اس سے درگزر فرما۔ اس کی مہمان نوازی اچھی طفرما اور اس کی قبر کو کھلا کر دے اور اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال۔ اور اسے غلطیوں (کے اثرات) سے اس طرح پاک و صاف فرما دے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف رکھا ہے۔ اور اسے اس کے گھر سے بہتر گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے اور اس کے ساتھی سے بہتر ساتھی عطا فرما۔ اسے جنت میں داخل فرما اور آگ سے دور رکھ۔‘‘ یا آپ نے فرمایا: [وأعدہ من عذاب القبر] ’’اسے عذاب قبر سے بچا۔‘‘
تشریح : (۱) ’’تو نے سفید کپڑے کو‘‘ کیونکہ کپڑے کا سفید مادہ تو اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا فرمایا ہے جو ہر قسم کے داغ دھبے سے محفوظ ہوتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ بے داغ مادہ پیدا نہ فرماتا تو انسان خالص سفید رنگ کہاں سے حاصل کرتا؟ (۲) ’’ساتھی‘‘ زوج کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں جس میں خاوند بیوی بدرجہ اولیٰ شامل ہیں۔ (احشروا الذین ظلموا وازواجھم) (الصفت ۲۲:۳۷) اس معنی کے لحاظ سے یہ دعا غیرشادی شدہ مرد اور عورت کے جنازے پر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ (۱) ’’تو نے سفید کپڑے کو‘‘ کیونکہ کپڑے کا سفید مادہ تو اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا فرمایا ہے جو ہر قسم کے داغ دھبے سے محفوظ ہوتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ بے داغ مادہ پیدا نہ فرماتا تو انسان خالص سفید رنگ کہاں سے حاصل کرتا؟ (۲) ’’ساتھی‘‘ زوج کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں جس میں خاوند بیوی بدرجہ اولیٰ شامل ہیں۔ (احشروا الذین ظلموا وازواجھم) (الصفت ۲۲:۳۷) اس معنی کے لحاظ سے یہ دعا غیرشادی شدہ مرد اور عورت کے جنازے پر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔