كِتَابُ الْجَنَائِزِ عَدَدُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ: مَرِضَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعَوَالِي، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ شَيْءٍ عِيَادَةً لِلْمَرِيضِ، فَقَالَ: «إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي»، فَمَاتَتْ لَيْلًا، فَدَفَنُوهَا وَلَمْ يُعْلِمُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهَا، فَقَالُوا: كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَتَى قَبْرَهَا، فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
جنازے میں  تکبیروں کی تعداد
حضرت ابو امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ علاقۂ عوالی میں ایک عورت بیمار ہوگئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی بیمار پرسی اور عیادت بہت زیادہ فرمایا کرتے تھے۔ آپ نے (اس عورت کی عیادت کے موقع پر) فرمایا: ’’جب یہ فوت ہو جائے تو مجھے اطلاع کرنا۔‘‘ وہ رات کو فوت ہوئی تو انھوں نے (خود ہی جنازہ پڑھ کر) اسے دفن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع نہ کی۔ صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے (پوری صورت گوش گزار کی اور) کہا کہ ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا، پھر آپ اس کی قبر پر آئے، اس کا جنازہ پڑھا اور چار تکبیریں کہیں۔
تشریح : 
’’جب یہ فوت ہو جائے‘‘ گویا آپ کو وحی سے یا اس کی حالت سے اس کی وفات کا یقین ہو چلا تھا، اسی لیے آپ نے ’’اگر‘‘ کی بجائے ’’جب‘‘ کا لفظ استعمال کیا جو یقین پر دلالت کرتا ہے۔ اس حدیث کی مزید تفصیلات قریب ہی حدیث نمبر ۱۹۷۱ میں گزر چکی ہیں۔
’’جب یہ فوت ہو جائے‘‘ گویا آپ کو وحی سے یا اس کی حالت سے اس کی وفات کا یقین ہو چلا تھا، اسی لیے آپ نے ’’اگر‘‘ کی بجائے ’’جب‘‘ کا لفظ استعمال کیا جو یقین پر دلالت کرتا ہے۔ اس حدیث کی مزید تفصیلات قریب ہی حدیث نمبر ۱۹۷۱ میں گزر چکی ہیں۔