سنن النسائي - حدیث 1982

كِتَابُ الْجَنَائِزِ عَدَدُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ، وَخَرَجَ بِهِمْ فَصَفَّ بِهِمْ، وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1982

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے میں تکبیروں کی تعداد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حضرت نجاشی رحمہ اللہ کی وفات کی اطلاع دی۔ انھیں لے کر (باہر) نکلے۔ ان کی صف بندی کی اور جنازے میں چار تکبیریں کہیں۔
تشریح : بعض روایات میں جنازے کی تکبیرات چار سے زائد، یعنی نو تک بھی منقول ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی بعض صحابہ سے چار سے زائد تکبیریں کہنا ثابت ہے، لہٰذا عمل میں تنوع بہتر ہے، لیکن اگر مذکورہ طریقوں میں سے کسی ایک پر التزام کرنا ہے تو چار پر عمل بہتر اور افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول یہی تھا۔ تفصیل و تحقیق کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کی احکام الجنائز، ص: ۱۴۶-۱۴۱ ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ بعض روایات میں جنازے کی تکبیرات چار سے زائد، یعنی نو تک بھی منقول ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی بعض صحابہ سے چار سے زائد تکبیریں کہنا ثابت ہے، لہٰذا عمل میں تنوع بہتر ہے، لیکن اگر مذکورہ طریقوں میں سے کسی ایک پر التزام کرنا ہے تو چار پر عمل بہتر اور افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول یہی تھا۔ تفصیل و تحقیق کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کی احکام الجنائز، ص: ۱۴۶-۱۴۱ ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔