سنن النسائي - حدیث 1979

كِتَابُ الْجَنَائِزِ اجْتِمَاعُ جِنَازَةِ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: «حَضَرَتْ جَنَازَةُ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ، فَقُدِّمَ الصَّبِيُّ مِمَّا يَلِي الْقَوْمَ، وَوُضِعَتِ الْمَرْأَةُ وَرَاءَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِمَا»، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُمْ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: «السُّنَّةُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1979

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل بچے اور عورت کے جنازے اکٹھے ہو جائیں تو؟ حضرت عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے کہ ایک عورت اور ایک بچے کے جنازے اکٹھے ہوگئے تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے بچے کی میت کو لوگوں کی طرف آگے رکھا اور عورت کو اس کے پیچھے (یعنی قبلے کی طرف) رکھا اور دونوں کا جنازہ (بیک وقت) پڑھا۔ حاضرین میں حضرت ابو سعید خدری، ابن عباس، ابو قتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو ان سب نے کہا کہ یہی مسنون طریقہ ہے۔
تشریح : میت ایک سے زائد ہو تو ان کا جنازہ بیک وقت پڑھا جا سکتا ہے، خواہ وہ ایک صنف سے تعلق رکھتے ہوں یا مختلف اصناف سے، بچے ہوں یا بڑے، البتہ مردوں کو امام کے قریب رکھا جائے گا اور عورتوں کو مردوں سے پیچھے رکھا جائے گا۔ دعا عام میت والی پڑھ دی جائے تو سب کو کفایت کر جائے گی۔ میت ایک سے زائد ہو تو ان کا جنازہ بیک وقت پڑھا جا سکتا ہے، خواہ وہ ایک صنف سے تعلق رکھتے ہوں یا مختلف اصناف سے، بچے ہوں یا بڑے، البتہ مردوں کو امام کے قریب رکھا جائے گا اور عورتوں کو مردوں سے پیچھے رکھا جائے گا۔ دعا عام میت والی پڑھ دی جائے تو سب کو کفایت کر جائے گی۔