سنن النسائي - حدیث 1965

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الصَّلَاةُ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ صحيح أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ سَأَلَ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ صَلَّى عَلَيْهِ وَإِنْ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1965

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل مقروض شخص کا جنازہ؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مسلمان فوت ہوتا اور اس کے ذمے قرض ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: ’’کیا یہ مرنے والا اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ مال چھوڑ گیا ہے؟‘‘ اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ اس کا جنازہ پڑھتے ورنہ آپ فرماتے: ’’تم اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھ لو۔‘‘ پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فتوحات سے نوازا تو آپ نے فرمایا:’’میں مسلمانوں کے لیے ان کے نفوس سے بھی زیادہ قریبی ہوں، لہٰذا جو شخص مقروض فوت ہو جائے تو اس کے قرض کی ادائیگی میرے ذمے ہوگی اور جو شخص مال چھوڑ کر فوت ہو تو وہ مال اس کے ورثاء کو ملے گا۔‘‘
تشریح : ابتدائی دور میں بھی صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی مقروض کے جنازے سے انکار فرماتے تھے (تاکہ لوگ قرض کی ادائیگی میں سستی نہ کریں)، دوسرے لوگ جنازہ پڑھتے تھے۔ ایسی کوئی مثال نہیں کہ کویئ گناہ گار مسلمان بغیر جنازے کے دفن ہوا ہو۔ ابتدائی دور میں بھی صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی مقروض کے جنازے سے انکار فرماتے تھے (تاکہ لوگ قرض کی ادائیگی میں سستی نہ کریں)، دوسرے لوگ جنازہ پڑھتے تھے۔ ایسی کوئی مثال نہیں کہ کویئ گناہ گار مسلمان بغیر جنازے کے دفن ہوا ہو۔