سنن النسائي - حدیث 1963

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الصَّلَاةُ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْأَكْوَعِ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1963

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل مقروض شخص کا جنازہ؟ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس کا جنازہ پڑھیے۔ آپ نے فرمایا: ’’اس پر کچھ قرض تو نہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا: قرض ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ ادائیگی کے لیے کچھ مال چھوڑ گیا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر تم اپنے سااتھ کا جنازہ پڑھ لو۔‘‘ انصار میں سے ایک شخص جنھیں ابوقتادہ کہا جاتا تھا، نے کہا: آپ اس کا جنازہ پڑھیے، اس کا قرض میرے ذمے ہے تو آپ نے جنازہ پڑھ دیا۔