سنن النسائي - حدیث 1957

كِتَابُ الْجَنَائِزِ تَرْكُ الصَّلَاةِ عَلَيْهِمْ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ فَإِذَا أُشِيرَ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَالَ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1957

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل شہداء کا جنازہ نہ پڑھنا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کپڑوں کی کمی کی وجہ سے) شہدائے احد میں سے دو دو اشخاص کو ایک ایک کپڑے میں اکٹھا رکھتے تھے، پھر فرماتے: ’’ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟‘‘ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا تو آپ اسے لحد میں (قبلے کی طرف) آگے رکھتے۔ اور پ نے فرمایا: ’’میں ان کے حق میں گواہی دوں گا۔‘‘ اور آپ نے ان کو (کپڑوں اور جسموں پر) خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا۔ نہ ان کا جنازہ پڑھا اور نہ انھیں غسل دیا۔
تشریح : (۱) ’’آگے رکھتے‘‘ تاکہ اس کی فضیلت ظاہر ہو۔ (۲) ’’خون سمیت‘‘ تاکہ ان کی مظلومیت قائم رہے اور قیامت کے دن ان کی فضیلت ظاہر ہو کیونکہ جس حال میں کوئی دفن ہوگا اسی حال میں قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔ (۳) شہید کو غسل اور جنازے کے بغیر دفن کرنا اس کی امتیازی شان ہے۔ شہید کے جنازے کی بحث سابقہ حدیث میں گزر چکی ہے۔ (۱) ’’آگے رکھتے‘‘ تاکہ اس کی فضیلت ظاہر ہو۔ (۲) ’’خون سمیت‘‘ تاکہ ان کی مظلومیت قائم رہے اور قیامت کے دن ان کی فضیلت ظاہر ہو کیونکہ جس حال میں کوئی دفن ہوگا اسی حال میں قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔ (۳) شہید کو غسل اور جنازے کے بغیر دفن کرنا اس کی امتیازی شان ہے۔ شہید کے جنازے کی بحث سابقہ حدیث میں گزر چکی ہے۔