سنن النسائي - حدیث 1948

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الْأَمْرُ بِالصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَعَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخَاكُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1948

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت کی نماز جنازہ پڑھنا حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (جب نجاشی رحمہ اللہ فوت ہوئے تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھارا (اسلامی) بھائی (حبشہ میں) فوت ہوگیا ہے، لہٰذا اٹھو اور اس کی نماز جنازہ پڑھو۔‘‘
تشریح : امام صاحب کا مقصد یہ ہے کہ جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، یعنی ہر (مسلم) میت کا جنازہ ضرور ہونا چاہیے، تھوڑے لوگ پڑھیں یا زیادہ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے۔ اس حدیث سے بالتبع جنازۂ غائبانہ بھی ثابت ہوتا ہے، امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں جبکہ حنفی اور مالکی اس کے قائل نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے اور مذکوورہ حدیث اس کی دلیل ہے۔ امام صاحب کا مقصد یہ ہے کہ جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، یعنی ہر (مسلم) میت کا جنازہ ضرور ہونا چاہیے، تھوڑے لوگ پڑھیں یا زیادہ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے۔ اس حدیث سے بالتبع جنازۂ غائبانہ بھی ثابت ہوتا ہے، امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں جبکہ حنفی اور مالکی اس کے قائل نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے اور مذکوورہ حدیث اس کی دلیل ہے۔