سنن النسائي - حدیث 1947

كِتَابُ الْجَنَائِزِ مَكَانُ الْمَاشِي مِنْ الْجَنَازَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمَنْصُورٌ وَزِيَادٌ وَبَكْرٌ هُوَ ابْنُ وَائِلٍ كُلُّهُمْ ذَكَرُوا أَنَّهُمْ سَمِعُوا مِنَ الزُّهْرِيِّ يُحَدِّثُ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ يَمْشُونَ بَيْنَ يَدَيْ الْجَنَازَةِ بَكْرٌ وَحْدَهُ لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1947

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل پیدل (جنازے کے ساتھ )کہاں چلے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا کہ انھوں نے نبی اور ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کو جنازے کے آگے آگے چلتے دیکھا ہے۔ روایت کے راویوں میں سے اکیلے بکر راوی نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔روایت کے راویوں میں سے اکیلے بکر راوی نے حضرت عثمان رضی اللہ کا عنہ کا ذکر نہیں کیاامام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ روایت (موصول) غلط ہے اور مرسل صحیح ہے۔
تشریح : احناف جنازے کے آگے چلنا درست نہیں سمجھتے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے: [الجنازۃ متبوعۃ ولا تتبع لیس معھا من تقدمھا] اول تو یہ روایت ہی ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ابو ماجدہ ہے۔ امام ابوداود رحمہ اللہ نے اسے غیر معروف کہا ہے۔ (سنن أبي داود، حدیث: ۳۱۸۴) اور امام دارقطنی نے اسے مجہول کہا ہے۔ (ھدایۃ الرواۃ للألباني، حدیث: ۱۶۱۲) بالفرض اگر یہ صحیح بھی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں تاکہ جنازہ اٹھانے میں ضرورت پڑے تو تعاون کرسکیں۔ جنازے سے پہلے علیحدہ ہی قبرستان نہ چلے جائیں ورنہ جنازے کے ساتھ جانے کا ثواب نہ ملے گا۔ احناف جنازے کے آگے چلنا درست نہیں سمجھتے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے: [الجنازۃ متبوعۃ ولا تتبع لیس معھا من تقدمھا] اول تو یہ روایت ہی ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ابو ماجدہ ہے۔ امام ابوداود رحمہ اللہ نے اسے غیر معروف کہا ہے۔ (سنن أبي داود، حدیث: ۳۱۸۴) اور امام دارقطنی نے اسے مجہول کہا ہے۔ (ھدایۃ الرواۃ للألباني، حدیث: ۱۶۱۲) بالفرض اگر یہ صحیح بھی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں تاکہ جنازہ اٹھانے میں ضرورت پڑے تو تعاون کرسکیں۔ جنازے سے پہلے علیحدہ ہی قبرستان نہ چلے جائیں ورنہ جنازے کے ساتھ جانے کا ثواب نہ ملے گا۔