سنن النسائي - حدیث 1942

كِتَابُ الْجَنَائِزِ فَضْلُ مَنْ يَتْبَعُ جَنَازَةً صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ قِيرَاطٌ وَمَنْ مَشَى مَعَ الْجَنَازَةِ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ قِيرَاطَانِ وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1942

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے کے ساتھ جانےوالے کاثواب حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جنازے کے ساتھ جائے حتی کہ اس کا جنازہ پڑھا جائے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا، اور جو شخص جنازے کے ساتھ جائے حتی کہ اسے دفن کیا جائے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا، اور قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے۔‘‘
تشریح : یہاں قیراط کی تخصیص کی ضرورت، اس لیے پڑی کہ مشہور وزن ’’قیراط‘‘ تو انتہائی معمولی ہوتا ہے۔ یہاں قیراط کی تخصیص کی ضرورت، اس لیے پڑی کہ مشہور وزن ’’قیراط‘‘ تو انتہائی معمولی ہوتا ہے۔