سنن النسائي - حدیث 1940

كِتَابُ الْجَنَائِزِ النَّهْيُ عَنْ سَبِّ الْأَمْوَاتِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ أَوْ شَهِدَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1940

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل فوت شدہگان کو برا کہنے کی ممانعت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومن کے مومن پر چھ حق ہیں: جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی بیمار پرسی کرے، جب وہ فوت ہو جائے تو (اس کے کفن، دفن اور جنازے میں) شریک ہو، جب وہ دعوت دے تو قبول کرے، جب وہ اسے ملے تو سلام کہے، جب اسے چھینک آئے تو اسے دعا دے اور اس کی خیر خواہی کرے جب وہ غائب ہو یا موجود۔‘‘
تشریح : (۱) یاد رہے کہ بعض حقوق تعلقات اور ضرورت کی حد تک ہیں، مثلاً: بیمار کی بیمارپرسی دنیا کے ہر مسلمان کا نہیں بلکہ اس کے تعلق داروں کا فرض ہے۔ اسی طرح کفن، دفن اور جنازے میں شرکت کرنا بھی اس کے تعلق داروں اور محلے کے افراد وغیرہ کا فرض ہے، ایسے فرائض کو فرض کفایہ کہتے ہیں، یعنی کوئی بیمار، بیمار پرسی کے بغیر نہ رہے اور کوئی میت تکفین و تجہیز اور جنازے سے محروم نہ رہے ورنہ مسلمان گناہ گار ہوں گے۔ ہر ایک کی شرکت فرض نہیں۔ (۲) سلام کا جواب اور چھینک پر دعا (بشرطیکہ وہ الحمدللہ کہے) صرف متعلقہ شخص پر ضروری ہے۔ دعوت کی قبولیت ہر شخص پر ضروری ہے۔ جماعت کی صورت میں چند (خواہ ایک ہی ہو) کی طرف سے ادائیگی کافی ہوگی۔ (۱) یاد رہے کہ بعض حقوق تعلقات اور ضرورت کی حد تک ہیں، مثلاً: بیمار کی بیمارپرسی دنیا کے ہر مسلمان کا نہیں بلکہ اس کے تعلق داروں کا فرض ہے۔ اسی طرح کفن، دفن اور جنازے میں شرکت کرنا بھی اس کے تعلق داروں اور محلے کے افراد وغیرہ کا فرض ہے، ایسے فرائض کو فرض کفایہ کہتے ہیں، یعنی کوئی بیمار، بیمار پرسی کے بغیر نہ رہے اور کوئی میت تکفین و تجہیز اور جنازے سے محروم نہ رہے ورنہ مسلمان گناہ گار ہوں گے۔ ہر ایک کی شرکت فرض نہیں۔ (۲) سلام کا جواب اور چھینک پر دعا (بشرطیکہ وہ الحمدللہ کہے) صرف متعلقہ شخص پر ضروری ہے۔ دعوت کی قبولیت ہر شخص پر ضروری ہے۔ جماعت کی صورت میں چند (خواہ ایک ہی ہو) کی طرف سے ادائیگی کافی ہوگی۔