سنن النسائي - حدیث 1939

كِتَابُ الْجَنَائِزِ النَّهْيُ عَنْ سَبِّ الْأَمْوَاتِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى وَاحِدٌ عَمَلُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1939

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل فوت شدہگان کو برا کہنے کی ممانعت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میت کے ساتھ تین چیزیں قبر کی طرف جاتی ہیں: اس کے رشتے دار، اس کا مال اور اس کا عمل۔ دو چیزیں، یعنی رشتے دار اور مال تو واپس آ جاتے ہیں اور ایک چیز، یعنی اس کا عمل اس کے پاس رہ جاتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’اس کا مال’’ مراد غلام وغیرہ ہیں۔ جاہلیت میں لوگ فخر کے لیے جنازے کے ساتھ اس کے گھوڑے اور اسلحہ وغیرہ بھی لے جاتے تھے۔ (۲) انسان کا عمل اس کے ساتھ رہے گا، اس لیے اعمال صالحہ کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے اور اہل اور مال میں مشغو ل ہوکر اعمال سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ (۳) اس حدیث کا باب سے کوئی ظاہری تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا۔ (۱) ’’اس کا مال’’ مراد غلام وغیرہ ہیں۔ جاہلیت میں لوگ فخر کے لیے جنازے کے ساتھ اس کے گھوڑے اور اسلحہ وغیرہ بھی لے جاتے تھے۔ (۲) انسان کا عمل اس کے ساتھ رہے گا، اس لیے اعمال صالحہ کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے اور اہل اور مال میں مشغو ل ہوکر اعمال سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ (۳) اس حدیث کا باب سے کوئی ظاہری تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا۔