سنن النسائي - حدیث 1936

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب الثَّنَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثِ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ فَقُلْتُ وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ قُلْتُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ قَالُوا خَيْرًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ قُلْنَا أَوْ ثَلَاثَةٌ قَالَ أَوْ ثَلَاثَةٌ قُلْنَا أَوْ اثْنَانِ قَالَ أَوْ اثْنَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1936

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت کی اچھی تعریف حضرت ابو الاسود دیلی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ میں مدینہ منورہ آیا اور مجھے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھنے کا اتفاق ہوا۔ ایک جنازہ گزرا اور اس کی اچھی تعریف کی گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واجب ہو گئی، پھر ایک اور جنازہ گزرا۔ اس کی بھی اچھی تعریف کی گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واجب ہوگئی، پھر تیسرا جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واجب ہوگئی۔ میں نے عرض کیا: اے امیر المومنین! کیا واجب ہوگئی؟ انھوں نے فرمایا: میں نے تو اسی طرح کہا ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’جس مسلمان کے لیے چار آدمی نیک ہونے کی گواہی دیں، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔‘‘ ہم نے کہا: اور تین؟ فرمایا: ’’ہاں تین بھی۔‘‘ ہم نے کہا: اور دو؟ پ نے فرمایا: ’’ہاں دو بھی (یعنی دو کی گواہی بھی معتبر ہوگی)۔‘‘
تشریح : گواہی کے لیے جو شرائط ضروری ہیں، وہ ان میں پائی جائیں، یعنی وہ عادل مسلمان ہوں۔ عادل سے مراد کہ وہ شرعی فرائض کے پابند اور کبیرہ گناہوں سے محفوظ ہوں۔ ظاہر ہے اس قسم کے گواہ ہی سچی گواہی دیں گے۔ گواہی کے لیے جو شرائط ضروری ہیں، وہ ان میں پائی جائیں، یعنی وہ عادل مسلمان ہوں۔ عادل سے مراد کہ وہ شرعی فرائض کے پابند اور کبیرہ گناہوں سے محفوظ ہوں۔ ظاہر ہے اس قسم کے گواہ ہی سچی گواہی دیں گے۔