سنن النسائي - حدیث 1925

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ الْحَسَنُ أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَعَمْ ثُمَّ جَلَسَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1925

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل کھڑانہ ہو نے کی رخصت حضرت محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ حضرات حسن بن علی اور ابن عباس رضی اللہ عنھم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے لیکن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کھڑے نہ ہوئے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کے جنازے کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ٹھیک ہے مگر پھر بیٹھے بھی رہے۔
تشریح : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کا مطلب یہ ہے کہ پھر ایسا ہی ہوا، کوئی جنازہ گزرا مگر آپ بیٹھے رہے، کھڑے نہیں ہوئے گویا بیٹھے رہنے کا جواز بھی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کا مطلب یہ ہے کہ پھر ایسا ہی ہوا، کوئی جنازہ گزرا مگر آپ بیٹھے رہے، کھڑے نہیں ہوئے گویا بیٹھے رہنے کا جواز بھی ہے۔