سنن النسائي - حدیث 1915

كِتَابُ الْجَنَائِزِ السُّرْعَةُ بِالْجَنَازَة صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ عَنْ يَحْيَى أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جَنَازَةٌ فَقُومُوا فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1915

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے کےلیے جلدی کرنا حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب جنازہ تمھارے پاس سے گزرے تو کھڑے ہو جاؤ، پھر جو شخص جنازے کے ساتھ جائے، وہ جنازہ (زمین پر) رکھے جانے تک نہ بیٹھے۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث اگلے باب کے تحت ذکر ہونی چاہیے۔ پچھلے باب سے اس کا کوئی تعلق نہیں بنتا۔ واللہ أعلم۔ (۲) ’’کھڑے ہو جاؤ‘‘ ایک اور حدیث میں اس کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے: [إن للموت فزعا] (مسند أحمد: ۳۵۴/۳) ’’موت گھبراہٹ کا باعث ہے۔‘‘ یعنی موت کو دیکھ کر یا سن کر انسان کو گھبرا جانا چاہیے۔ حوادث سے متاثر ہونا فطری چیز ہے۔ اور موت تو سب سے بڑا حادثہ ہے۔ ایک کی موت دوسروں کو بھی ان کی موت یاد دلاتی ہے، لہٰذا جنازہ دیکھیں تو اپنا کام چھوڑ کر کھڑے ہونا چاہیے۔ بعض روایات میں یہ وجہ بھی ذکر ہے کہ یہ قیام فرشتوں کے احترام کے طور پر ہے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں جنازہ عام ہوگا، مسلم کا ہو یا کافر کا۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ کھڑے ہونا تعاون کے امکان کے لیے ہے۔ اس صورت میں یہ حکم صرف مسلم کے جنازے کے لیے ہوگا، یعنی جب تک جنازہ کندھوں پر ہے، ساتھیوں کے تعاون کی ضرورت پڑ سکتی ہے، لہٰذا جنازہ زمین پر رکھنے تک شرکاء مت بیٹھیں لیکن یہ توجیہ کمزور ہے۔ (قیام کی باقی بحث آئندہ باب میں ہے۔) (۱) یہ حدیث اگلے باب کے تحت ذکر ہونی چاہیے۔ پچھلے باب سے اس کا کوئی تعلق نہیں بنتا۔ واللہ أعلم۔ (۲) ’’کھڑے ہو جاؤ‘‘ ایک اور حدیث میں اس کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے: [إن للموت فزعا] (مسند أحمد: ۳۵۴/۳) ’’موت گھبراہٹ کا باعث ہے۔‘‘ یعنی موت کو دیکھ کر یا سن کر انسان کو گھبرا جانا چاہیے۔ حوادث سے متاثر ہونا فطری چیز ہے۔ اور موت تو سب سے بڑا حادثہ ہے۔ ایک کی موت دوسروں کو بھی ان کی موت یاد دلاتی ہے، لہٰذا جنازہ دیکھیں تو اپنا کام چھوڑ کر کھڑے ہونا چاہیے۔ بعض روایات میں یہ وجہ بھی ذکر ہے کہ یہ قیام فرشتوں کے احترام کے طور پر ہے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں جنازہ عام ہوگا، مسلم کا ہو یا کافر کا۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ کھڑے ہونا تعاون کے امکان کے لیے ہے۔ اس صورت میں یہ حکم صرف مسلم کے جنازے کے لیے ہوگا، یعنی جب تک جنازہ کندھوں پر ہے، ساتھیوں کے تعاون کی ضرورت پڑ سکتی ہے، لہٰذا جنازہ زمین پر رکھنے تک شرکاء مت بیٹھیں لیکن یہ توجیہ کمزور ہے۔ (قیام کی باقی بحث آئندہ باب میں ہے۔)