سنن النسائي - حدیث 1911

كِتَابُ الْجَنَائِزِ السُّرْعَةُ بِالْجَنَازَة صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ وَإِنْ تَكُ غَيْرَ ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1911

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے کےلیے جلدی کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، اور وہ اس روایت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے، کہ آپ نے فرمایا: ’’جنازہ جلدی لے کر چلو۔ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور اگروہ نیک نہیں تو تم ایک شر کو اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔‘‘
تشریح : جنازہ جلدی لے جانے کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں: (۱) جنازہ زیادہ دیر تک گھر میں نہ رکھو بلکہ تکفین و تجہیز میں جلدی کرو۔ (۲) جنازہ اٹھانے کے بعد تیز تیز چلو۔ بوجھ اٹھانے والا شخص فطری طور پر تیز تیز چلتا ہے، مگر اتنا تیز نہ چلے کہ میت کو جھٹکے لگیں۔ جنازہ جلدی لے جانے کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں: (۱) جنازہ زیادہ دیر تک گھر میں نہ رکھو بلکہ تکفین و تجہیز میں جلدی کرو۔ (۲) جنازہ اٹھانے کے بعد تیز تیز چلو۔ بوجھ اٹھانے والا شخص فطری طور پر تیز تیز چلتا ہے، مگر اتنا تیز نہ چلے کہ میت کو جھٹکے لگیں۔