سنن النسائي - حدیث 1909

كِتَابُ الْجَنَائِزِ السُّرْعَةُ بِالْجَنَازَة صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ عَلَى سَرِيرِهِ قَالَ قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي وَإِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ يَعْنِي السُّوءَ عَلَى سَرِيرِهِ قَالَ يَا وَيْلِي أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1909

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جنازے کےلیے جلدی کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’جب نیک شخص چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو۔ اور جب برا آدمی چار پائی پر رکھاجاتا ہے تو وہ کہتا ہے: افسوس! مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟‘‘
تشریح : مرنے کے بعد میت عالم برزخ میں داخل ہو جاتی ہے اور اس پر برزخی احکام لاگو ہو جاتے ہیں جو ہماری دنیا کے احکام سےمختلف ہیں، لہٰذا میت کا یہ کہنا برزخی امر ہے جو ہماری دنیا سے متعلق نہیں، اس لیے ہمیں سنائی بھی نہیں دیتا۔ ہوسکتا ہے روح کہتی ہو۔ بہرصورت عالم برزخ ہماری عقل سے بالا ہے۔ اس پر بغیر تفصیل جانے وایمان لانا واجب ہے۔ مرنے کے بعد میت عالم برزخ میں داخل ہو جاتی ہے اور اس پر برزخی احکام لاگو ہو جاتے ہیں جو ہماری دنیا کے احکام سےمختلف ہیں، لہٰذا میت کا یہ کہنا برزخی امر ہے جو ہماری دنیا سے متعلق نہیں، اس لیے ہمیں سنائی بھی نہیں دیتا۔ ہوسکتا ہے روح کہتی ہو۔ بہرصورت عالم برزخ ہماری عقل سے بالا ہے۔ اس پر بغیر تفصیل جانے وایمان لانا واجب ہے۔