سنن النسائي - حدیث 1897

كِتَابُ الْجَنَائِزِ أَيُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي عَرُوبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمْ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1897

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل کون سا کفن بہتر ہے حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ زیادہ صاف ستھرے اور عمدہ ہوتے ہیں اور اپنے فوت شدگان کو بھی انھی میں کفن دیا کرو۔‘‘
تشریح : (۱) سفید کپڑے میں معمولی سا میل کچیل اور گندگی بھی ظاہر ہوتی ہے، لہٰذا اسے جلدی صاف کیا جاتا ہے اور وہ صاف ستھرا رہتا ہے، رنگ دار کپڑوں میں میل کچیل محسوس نہیں ہوتا، وہ دیر تک دھوئے نہیں جاتے، اس لیے بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ویسے بھی سفید کپڑے کی ایک شان ہوتی ہے۔ (۲) مجبوری نہ ہو تو کفن سفید ہی ہونا چاہیے۔ (۳) کفن پہنانا واجب ہے۔ (۱) سفید کپڑے میں معمولی سا میل کچیل اور گندگی بھی ظاہر ہوتی ہے، لہٰذا اسے جلدی صاف کیا جاتا ہے اور وہ صاف ستھرا رہتا ہے، رنگ دار کپڑوں میں میل کچیل محسوس نہیں ہوتا، وہ دیر تک دھوئے نہیں جاتے، اس لیے بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ویسے بھی سفید کپڑے کی ایک شان ہوتی ہے۔ (۲) مجبوری نہ ہو تو کفن سفید ہی ہونا چاہیے۔ (۳) کفن پہنانا واجب ہے۔